کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 129
قدرت کے بغیر رونما ہوتے رہتے ہیں ۔ ۲۔ اﷲ تعالیٰ کسی گمراہ کو راہ راست پر نہیں لا سکتا اور نہ ہی ہدایت یافتہ کو گمراہ کرنے پر قادر ہے۔ ۳۔ کوئی انسان ہدایت ربانی کا محتاج نہیں ،[ اﷲ تعالیٰ نے ہر چیز و اشگاف الفاظ میں بیان کر دی ہے، اس سے ہدایت یاب ہونا بندے کا اپنا کام ہے، اﷲ کی مدد سے ہدایت نصیب نہیں ہوتی]۔ ۴۔ ہدایت ربانی مومن و کافر سب کیلئے یکساں ہے۔اﷲ تعالیٰ نے جس طرح مومنین کو دین کی نعمت سے بہرہ ور کیا ہے اسی طرح کفار کو بھی اس نعمت سے محروم نہیں کیا۔ جس طرح حضرت علی رضی اللہ عنہ کو ہدایت یافتہ بنایا اسی طرح ابو جہل کو بھی ہدایت سے نوازا۔یوں سمجھئے کہ ایک والد دو بیٹوں کو یکساں رقم دیتا ہے، ایک اسے اطاعت الٰہی میں صرف کرتا ہے اور دوسرا معصیت میں ۔ ان دونوں میں سے کسی ایک پر بھی باپ کی طرف سے انعام کے ہونے میں کوئی فرق نہیں ۔ ۵۔ مشیت ایزدی ایسے امور میں متعلق ہوتی ہے، جو ظہور پذیر نہیں ہوتے اور بعض امور اس کی مشیت کے بغیر وجود میں آتے ہیں ۔اگر یہ کہا جائے کہ ان میں بعض ایسے بھی ہیں جو یہ کہتے ہیں کہ : اللہ تعالیٰ ان میں سے بعض ایسے لوگوں کو خاص کردیتا ہے جن کے بارے میں وہ جانتا ہے کہ اگر انہیں اپنی مہربانی کے لیے خاص کیا تو وہ اس وجہ سے مزید ہدایت پائیں گے۔ ورنہ نہیں ۔ جواب: ان سے کہا جائے گا کہ : ’’ حقیقت میں یہ اہل سنت و الجماعت کا عقیدہ ہے جو تقدیر کو ثابت کرتے ہیں ۔ اس لیے کہ وہ کہتے ہیں :’’ ہر وہ انسان جس کو اللہ تعالیٰ نے اپنی ہدایت کے لیے خاص کردیا ہو ‘ وہ ہدایت پاکر رہے گا۔اور جس کو اللہ تعالیٰ نے ہدایت کیساتھ خاص نہیں کیا‘ وہ ہدایت نہیں پاسکتا۔تخصیص اور ہدایت اہل سنت والجماعت کے نزدیک آپس میں متلازم ہیں ۔‘‘ اگر یہ کہا جائے: بلکہ کبھی اللہ تعالیٰ کسی کو ایسے امور کے لیے خاص کرتا ہے جس سے ہدایت یافتہ ہونا واجب ہوتا ہو۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿وَ لَوْ عَلِمَ اللّٰہُ فِیْہِمْ خَیْرًا لَّاَسْمَعَہُمْ وَ لَوْ اَسْمَعَہُمْ لَتَوَلَّوْا وَّ ہُمْ مُّعْرِضُوْنَ ﴾ [الانفال۲۳] ’’ اور اگر اللہ ان میں کوئی بھلائی جانتا تو انھیں ضرور سنوا دیتا اور اگر وہ انھیں سنوا دیتا تو بھی وہ منہ پھیر جاتے، اس حال میں کہ وہ بے رخی کرنے والے ہوتے۔‘‘ ان سے کہا جائے گا : ’’ یہ تخصیص حق ہے ۔مگر یہ دعوی کرنا کہ اس کے علاوہ کوئی اور تخصیص نہیں ہے ‘ غلط ہے؛ بلکہ ہر وہ چیز جو ہدایت پانے کے لیے لازمی ہے ؛ وہ ہدایت ہے ۔ اجمالی طور پر وہ[شیعہ ] ذات الٰہی کے لیے مشیت عامہ و قدرت تامہ کا اثبات نہیں کرتے، شیعہ کی رائے میں اﷲ تعالیٰ کی صفت خلق جملہ حوادث کو شامل نہیں ، بعینہ معتزلہ بھی یہی کہتے ہیں ، یہی وجہ ہے کہ اس میں شیعہ