کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 128
میں تسلیم کرتے ہیں ۔ ‘‘[انتہی کلام الرافضی]
شیعہ مصنف کے اشکالات کا جواب:
شیعہ مصنف نے اہل سنت اور شیعہ کے جو افکار و معتقدات بیان کیے ہیں وہ تحریف و کذب سے خالی نہیں ، چنانچہ ہم اس پر روشی ڈالتے ہیں ۔
پہلی بات یہ ہے کہ اہل سنت اور شیعہ کے عقاید بیان کرتے ہوئے انکار تقدیر اور عدل کا ذکر بے سود ہے۔ اس لیے کہ فریقین [شیعہ اور اہل سنت ]کے بعض گروہ ان دونوں کے قائل ہیں ۔ مثلاً شیعہ کے بعض فرقے قدر کو تسلیم کرتے اور عدل وجور کا انکار کرتے ہیں ۔حضرات ابو بکر و عمر و عثمان رضی اللہ عنہم کی خلافت کے قائلین میں سے بعض لوگ مثلاً معتزلہ عدل و جور کے قائل ہیں ۔یہ بات سبھی جانتے ہیں کہ اس عقیدہ کی اصل بنیاد معتزلہ کے مذہب سے چلی ہے۔ چنانچہ اکابر شیعہ مثلاً شیخ مفید، موسوی، طوسی اور کراجکی نے یہ عقیدہ معتزلہ سے اخذ کیاہے۔، قدیم شیعہ اس کے قائل نہ تھے۔ اس سے واضح ہوا کہ مسائل امامت بیان کرتے ہوئے تقدیر کا ذکر و بیان قطعی طور سے غیر متعلق ہے۔بلکہ بسااوقات مسئلہ امامت میں ایسے لوگ بھی ان کا ساتھ دیتے ہیں ؛ جو مسائل قدر میں ان سے اختلاف کرتے ہیں ۔ اور بسا اوقات مسائل قدر میں ہم آہنگ لوگ مسائل امامت میں اختلاف کرتے ہیں ۔ان مسائل کا مسئلہ امامت میں ذکر کرنا دیگر ان تمام مسائل کی طرح ہے جس میں کچھ مسلمان گروہوں نے ان کی مخالفت کی ہے [اور کچھ نے موافقت ]۔جیسا کہ فتنہ قبر؛ منکر نکیر ؛ حوض ؛ میزان ؛ شفاعت؛ اور اہل کبائر کا جہنم سے نکالاجانا؛ اور اس طرح کے دیگر وہ مسائل جن کا امامت سے کوئی تعلق ہی نہیں ۔بلکہ یہ بذات خود مستقل علیحدہ ایسے مسائل ہیں جس طرح کے کئی ایک دیگر علمی مسائل ہوتے ہیں ۔جیسے وہ اختلاف جن کے بارے میں موسوی اور دیگر مشائخ امامیہ نے کتابیں لکھی ہیں ۔اس سے واضح ہوا کا مسئلہ امامت میں ان مسائل کو داخل کرنا یا تو جہالت کا کرشمہ ہے ‘ یا پھر جان بوجھ کر اس جہالت کا مظاہرہ کیا گیا ہے ۔
دوسری بات : ان سے کہا جائے گا کہ جو کچھ اس نے امامیہ سے نقل کیا ہے ‘ وہ درست طور پر نقل نہیں کیا [بلکہ اس میں ڈنڈی ماری ہے ]اس لیے کہ امامیہ کے وہ اقوال جو اس نے نقل کیے ہیں ‘یہ تو حقیقت میں معتزلہ کے اقوال و عقائد ہیں جن میں متاخرین شیعہ نے ان کی موافقت کی ہے۔
شیعہ کے عقائد:
نیز امامیہ سے جو بیان نقل کیا ہے، وہ بھی تشنہ تکمیل ہے ان کے افکار و عقائد کا خلاصہ حسب ذیل ہے:شیعہ کہتے ہیں :
۱۔ اﷲ تعالیٰ نے انبیاء‘ملائکہ اور حیوانات اور دیگر اشیاء کے افعال کو پیدا نہیں کیا بلکہ حوادث اس کی خلق و