کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 114
دلیل پیش کی ہیں جن کے موضوع [من گھڑت ] ہونے پر اہل علم کا اتفاق ہے ۔ [اور صحیح احادیث کوچھوڑ دیا ہے]۔
پھر یاتودونوں فرقوں [اہل سنت اور شیعہ ] کو چاہیے کہ ایسی دلیل کو بطور حجت پیش کیا جائے جس کی صحت ثابت ہو۔ یا پھر ایسی روایات کو بالکل ہی نہ پیش کیاجائے ۔ اگروہ [شیعہ] کسی روایت کو بالکل سرے سے ہی ترک کررہے ہیں تو پھر ہم بھی ایسا کرسکتے ہیں ۔ اور اگر وہ ایسی روایات نقل کریں گے‘ تو پھر روایت کے مقابلہ میں روایت لانا ضروری ہوجاتا ہے۔[ لیکن فرق یہ ہے شیعہ بے سرو پا روایت سے استدلال کرتے ہیں اور ہم ] ایسی روایت سے استدلال کرتے ہیں جن کی صحت ثابت ہو‘ اور روایت قابل حجت ہو۔
ہم ان باطل روایات پر جن کے ذریعہ شیعہ اہل سنت پر رد کرتے ہیں ‘ تفصیلی اور مدلل کلام اپنے مناسب موقع پر کریں گے ‘ اور ان روایات کا بھی ذکر کریں گے جنہیں اہل علم محدثین نے صحیح کہا ہے۔
اگربالفرض [بطور مناظرہ ]تسلیم کیاجائے کہ ہم [صحیح ]احادیث سے استدلال نہیں کرتے تو تب بھی قرآن کی آیات اس بارے میں کافی ہیں ۔ قرآن کریم میں بھی اس کا کوئی ذکر نہیں ، بلکہ ارشاد باری ہے:
﴿اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ الَّذِیْنَ اِذَا ذُکِرَ اللّٰہُ وَجِلَتْ قُلُوْبُہُمْ وَ اِذَا تُلِیَتْ عَلَیْہِمْ اٰیٰتُہٗ زَادَتْہُمْ اِیْمَانًا وَّ عَلٰی رَبِّہِمْ یَتَوَکَّلُوْنَ٭الَّذِیْنَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوۃَ وَ مِمَّا رَزَقْنٰہُمْ یُنْفِقُوْنَ ٭ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الْمُؤْمِنُوْنَ حَقًّا لَہُمْ دَرَجٰتٌ عِنْدَ رَبِّہِمْ وَ مَغْفِرَۃٌ وَّ رِزْقٌ کَرِیْمٌ﴾ (الانفال:۲۔۴)
’’(اصل) مومن تو وہی ہیں کہ جب اللہ کا ذکر کیا جائے تو ان کے دل ڈر جاتے ہیں اور جب ان پر اس کی آیات پڑھی جائیں تو انھیں ایمان میں بڑھا دیتی ہیں اور وہ اپنے رب پرہی بھروسا رکھتے ہیں ۔وہ لوگ جو نماز قائم کرتے ہیں اور اس رزق میں سے جو ہم نے انھیں دیاہے، خرچ کرتے ہیں ۔یہی لوگ سچے مومن ہیں ، انھی کے لیے ان کے رب کے پاس بہت سے درجے اور بڑی بخشش اور با عزت رزق ہے۔‘‘
اللہ تعالیٰ نے امامت کاذکر کیے بغیر ان لوگوں کے لیے ایمان کی گواہی دی ہے۔اللہ تعالیٰ نے فرمایاہے:
﴿ اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ الَّذِیْنَ آمَنُوْا بِاللّٰہِ وَرَسُوْلِہٖ ْثُمَّ لَمْ یَرْتَابُوْا وَجَاہَدُوْا بِاَمْوَالِہِمْ وَاَنْفُسِہِمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ اُوْلٰئِکَ ہُمُ الصَّادِقُوْنَ﴾ (الحجرات:۱۵)
’’مومن تو وہ ہیں جو اﷲ و رسول پر ایمان لائے پھر شک نہ کیا اور اﷲ کی راہ میں اپنے مالوں اور جانوں کے ساتھ جہاد کیا یہی لوگ اپنے دعویٰ ایمان میں سچے ہیں۔‘‘
اللہ تعالیٰ نے امامت کا ذکر کئے بغیر ان لوگوں کو سچا قراردیا ہے۔ نیز ارشاد ہوتا ہے: