کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 108
﴿وَ مَنْ یُّطِعِ اللّٰہَ وَ رَسُوْلَہٗ یُدْخِلْہُ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِہَا الْاَنْھٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْہَا وَ ذٰلِکَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ٭وَ مَنْ یَّعْصِ اللّٰہَ وَ رَسُوْلَہٗ وَ یَتَعَدَّ حُدُوْدَہٗ یُدْخِلْہُ نَارًا خَالِدًا فِیْہَا وَلَہٗ عَذَابٌ مُّہِیْنٌ﴾[النساء ۱۳۔۱۴]
’’ پس جو کوئی اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کریگا (تو)اللہ اس کو ایسی جنت میں داخل کرے گا جس کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی اور وہ ان میں ہمیشہ ہمیشہ رہے گا اور یہی بڑی کامیابی ہے۔اور جو اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے اور اللہ کی حدود سے آگے نکل جائے اللہ اسے دوزخ میں داخل کرے گا جس میں وہ ہمیشہ رہے گا اور اسے رسوا کرنے والا عذاب ہوگا۔‘‘
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں بیان کیا ہے کہ جوکوئی اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کرے گا ‘وہ آخرت میں خوش بخت ٹھہرے گا۔ اور جو کوئی اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے ‘ اور ان کی مقررکردہ حدود سے تجاوز کرے ‘ تو اسے عذاب دیا جائے گا۔سعادت مندوں اور اہل شقاوت کے درمیان یہ فرق ہے۔مگر امامت کا ذکر کہیں بھی نہیں ہے۔
اگر کوئی انسان یہ بات کہے کہ : ’’ امامت اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت میں داخل ہے ۔‘‘
تو اس سے کہا جائے گا کہ : اس کی انتہاء یہ ہوسکتی ہے دوسرے بعض واجبات کی طرح ہو ‘ جیسے : نماز ‘ روزہ ‘ زکاۃ ‘ حج اور دوسرے واجبات ؛جو کہ اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت میں داخل ہیں ۔توپھر صرف امامت کیوں کر دین کے اشرف ترین مسائل اور اہم ترین مطالب میں سے ہوسکتی ہے ؟
امامت اور رسالت برابر نہیں ہے:
[اشکال]:اگر کوئی یہ کہے کہ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت امام کی اطاعت کے بغیر ممکن نہیں ؛ اس لیے کہ امام ہی وہ ہستی ہے جو شریعت کی معرفت رکھتی ہے ۔‘‘
[جواب]:تو اس کے جواب میں کہا جائے گا کہ : ’’ تمہارے مذہب کا یہی دعوی ہے ؛جس پر کوئی دلیل نہیں ہے۔ اور یہ بات سبھی جانتے ہیں کہ امامت کے مسئلہ پر قرآن میں کہیں بھی کوئی دلیل ایسے نہیں پائی جاتی جیسے باقی تمام اصول دین کے متعلق دلائل موجود ہیں ۔ اس سے پہلے ہم یہ بیان کر چکے ہیں کہ جس امام کے دعویدار یہ لوگ ہیں ‘اس امام سے کسی کو کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوا۔ اور مزید بیان آگے آئے گا کہ جو پیغام رسول لے کر آئے ہیں ‘ اس کی معرفت حاصل کرنے کے لیے کسی امام کی کوئی ضرورت نہیں ۔
امامیہ کے ہاں اصول دین:
امامیہ کے ہاں چار اصول ہیں : ۱۔ توحید ۲۔ عدل ۳۔ نبوت ۴۔ امامت۔