کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 107
نیز یہ کہ اللہ عزو جل اور مخلوق کے پیدا کرنے ‘ان کو روزی اور ہدایت دینے اور ان کی نصرت کرنے میں کسی مخلوق کا کوئی واسطہ نہیں ہے۔مرسلین کا واسطہ فقط تبلیغ رسالت کا ہے۔ اور کسی انسان کو مرسلین کی اطاعت کے بغیر کبھی کوئی سعادت حاصل نہیں ہوسکتی۔جب کہ مخلوق کے لیے رزق رسانی ؛ ہدایت ‘ نصرت اور پیدائش پر اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی کو کوئی قدرت حاصل نہیں ۔ یہ امور انبیاء کرام کی حیات و موت پر منحصر نہیں ۔ بلکہ مخلوق کی پیدائش اور ان کے لیے رزق رسانی حقیقت میں رسولوں کے وجود پر بھی منحصر نہیں ہے۔ بلکہ اللہ تعالیٰ کبھی ملائکہ کے واسطہ سے کچھ پیدا کرتے ہیں ‘اور کبھی اس میں کوئی انسان سبب بنتا ہے ۔جیساکہ مخلوق میں یہ اسباب عوام الناس میں معروف ہیں ۔ اب یہ کہنا کہ یہ امور بشری واسطہ کے بغیرحاصل نہیں ہوسکتے۔یا بشر میں سے کوئی ایک ان تمام امور پر قادر ہے ؛ یا اس طرح کی دیگر باتیں ۔ یہ سب چیزیں باطل ہیں ۔تو پھر رافضیوں سے کہا جائے گا کہ : جب [آپ لوگ]گمراہی پر کسی گمراہی و ضلالت سے استدلال کرتے ہیں تو پھر [اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان یاد رکھنے کے قابل ہے کہ]: ﴿وَلَنْ یَّنفَعَکُمُ الْیَوْمَ اِِذْ ظَلَمْتُمْ اَنَّکُمْ فِی الْعَذَابِ مُشْتَرِکُوْنَ﴾ [الزخرف ۳۹] ’’اور آج یہ بات تمھیں ہر گز نفع نہ دے گی، جب کہ تم نے ظلم کیا کہ بے شک تم (سب) عذاب میں شریک ہو ۔‘‘ مزید برآں یہ بات بھی معلوم ہے کہ مسلمانوں کے اشرف ترین مسائل اور اہم ترین مطالب کے لیے ضروری ہے کہ دوسرے مسائل کی بہ نسبت ان کاذکر قرآن مجید میں موجود ہو۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے بھی دوسرے مسائل کی بہ نسبت ان مسائل کا بیان کرنا زیادہ ضروری تھا۔ قرآن اللہ تعالیٰ کی توحید ‘ اس کے اسماء و صفات ؛ ملائکہ ‘ کتب اور مرسلین ؛ یوم آخرت ‘ قصص ‘ أمر و نہی ؛ حدود وفرائض کے احکام سے بھرا ہوا ہے؛ بخلاف امامت کے۔ تو یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ قرآن میں اہم اور اشرف ترین مسائل کا بیان نہ ہو۔ اللہ تعالیٰ نے سعادت کوایسے مسئلہ کے ساتھ معلق کردیا ہے جس میں امامت کا ذکر تک نہیں ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿وَ مَنْ یُّطِعِ اللّٰہَ وَ الرَّسُوْلَ فَاُولٰٓئِکَ مَعَ الَّذِیْنَ اَنْعَمَ اللّٰہُ عَلَیْہِمْ مِّنَ النَّبِیّٖنَ وَ الصِّدِّیْقِیْنَ وَ الشُّہَدَآئِ وَ الصّٰلِحِیْنَ وَ حَسُنَ اُولٰٓئِکَ رَفِیْقًا﴾ [النساء ۶۹] ’’اور جو شخص اللہ اور رسول کی اطاعت کرتا ہے تو ایسے لوگ ان لوگوں کے ساتھ ہوں گے جن پر اللہ تعالیٰ نے انعام کیا ہے یعنی انبیاء، صدیقین، شہیدوں اور صالحین کے ساتھ اور رفیق ہونے کے لحاظ سے یہ لوگ کتنے اچھے ہیں ۔‘‘ نیز اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :