کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 104
امام سے مقصود یہ ہے کہ اسکے اوامر و احکام کی اطاعت کی جائے ۔جب اس کے احکام معلوم کرنے کا کوئی ذریعہ نہیں ؛تواس امام کی اطاعت واجب نہیں ہوتی[بلکہ ممنوع ٹھہرتی ہے]۔جب امامت کا مقصود ہی ممتنع ہے؛ تو عقل و نقل کے اعتبار سے اس کی امامت بے کار ہے۔اور اس وسیلہ کے اثبات میں درحقیقت کوئی بھی فائدہ نہیں ۔بلکہ ایسے وسیلہ کو ثابت کرنا جس سے مقصود حاصل نہ ہوتا ہو ؛بے کار ‘ بے فائدہ ‘ جہالت اور حماقت و عذاب پر مبنی ہے ؛ اس پرنہ صرف تمام اہل شریعت کابلکہ تمام عقلاء کا اتفاق ہے ۔ اس لیے کہ جب اہل عقل کسی قبیح چیز کی تفسیرکسی نقصان دہ امر سے کرتے ہیں توان کا اس بات پر اتفاق ہوتا ہے کہ اس نقصان و ضرر کوعقل سے معلوم کیا جاسکتا ہے ۔ اس امام غائب پر ایمان رکھنے میں کوئی فائدہ نہیں ۔بلکہ مال و بدن ‘نفس اور عقل ہر لحاظ سے مضر اور عقلاً و شرعاً قبیح ہے ۔
اسی لیے اس امام کے پیروکار دین و دنیا کی مصلحتوں سے لوگوں میں سب سے زیادہ دور رہنے والے ہوتے ہیں ۔ ان کو دین و دنیا کی کوئی بھی مصلحت نہیں مل پاتی۔ جب تک کہ وہ کسی دوسرے کی اطاعت میں داخل نہ ہوجائیں [یا پھر اپنے اس امام کی اطاعت کو کلی یا جزوی طور پر ترک نہ کردیں ]۔ جیسا کہ یہودیوں کا حال ہے وہ اس وقت تک کوئی مصلحت حاصل نہیں کرسکتے جب تک وہ ان دوسرے لوگوں کا سہارا نہ لے لیں جوان کے دین سے باہر کے افراد ہیں ۔
شیعہ امام منتظر کے وجود کو از بس ضروری قرار دیتے ہیں ، اور اس کی عصمت کے قائل ہیں ۔ وہ اس کی وجہ یہ بیان کرتے ہیں کہ دین و دنیا کی مصلحتیں وجود امام سے وابستہ ہیں ۔شیعہ کا یہ خیال اس لئے درست نہیں کہ امام منتظر کے عقیدہ سے انہیں کوئی دینی یا دنیاوی فائدہ حاصل نہیں ہوا، اور جو لوگ اس کے قائل نہیں ، ان کو کوئی دینی و دنیوی نقصان نہیں پہنچا۔ وَلِلّٰہِ الْحَمْدُ۔
بلکہ دوسرے لوگ اس امام کے متبعین سے بڑھ کر دین و دنیا کی مصلحتوں کے پانے والے ہیں ۔ اس سے معلوم ہوگیا کہ امامت کے عقیدہ سے سوائے رسوائی اورندامت کے کوئی چیز نہیں مل سکی۔اور اس عقیدہ میں کوئی عزت اور کرامت والی بات ہر گز نہیں پائی جاتی۔اگر امام کی اطاعت کا واجب ہونا دین کے اہم ترین مطالب میں سے ہے تو رافضہ لوگوں میں سب سے بڑھ کر دین کے بڑے اہم ترین مطالب سے دور رہنے والے ہیں اور اگر ایسا نہیں تو ان لوگوں کے جھوٹ کی قلعی کھل جاتی ہے ‘ اور ان کے دعوی کا باطل ہونا ثابت ہوجاتا ہے ۔پس ہر دو لحاظ سے شیعہ کاقول باطل ہے ۔
روافض کا منتظر پر ایمان صوفیاء کے غیبی افراد پر ایمان جیسا نہیں :
[اشکال]:اگر شیعہ کہیں کہ ہم امام منتظر پر اسی طرح ایمان رکھتے ہیں جیسے بہت سے عابد و زاہد حضرت