کتاب: من اطیب المنح - صفحہ 69
مرسل کا حکم
مفرداتِ باب
سریعۃ: ....سَرُعَ یَسْرُعُ سے اسم فاعل سَرِیْعٌ کی مؤنث سَرِیْعَۃٌ جلدی جانے والی، اس کی جمع سِرَاعٌ استعمال ہوئی ہے۔ ہفت اقسام سے صحیح ہے۔
مبنیًّا: ....واحد مذکر اسم مفعول باب بنیٰ بروزن ضرب، بمعنی بنایا گیا۔ ہفت اقسام سے ناقص یائی ہے۔
مستدلین: ....جمع مذکر اسم فاعل باب استدل بروزن استفعال، بمعنی دلیل پکڑنے والے، دلیل لینے والے۔ ہفت اقسام سے مضاعف ثلاثی ہے۔
أحالک: ....واحد مذکر غائب فعل ماضی معلوم باب أحالک بروزن افعال، بمعنی سپرد کر دیا، موڑ دیا۔ ہفت اقسام سے اجوف واوی ہے۔
مؤنۃ: ....یہ اسم مشتق ہے باب مأن بروزن منع سے ہے اس کی جمع مُؤن آتی ہے بمعنی بوجھ، مکلف۔
انضم: ....واحد مذکر غائب، فعل ماضی معلوم باب انضم بروزن انفعال، بمعنی ملنا۔ ہفت اقسام سے مضاعف ثلاثی ہے۔
٭٭....٭٭
جمہور محدثین اکثر فقہاء اور اصولی حضرات مرسل روایت کو مردود سمجھتے ہیں۔ یہ ان کا یہ استدلال اس بات سے ہے کہ مجہول جس کا نام لیا گیا ہو، کی روایت جب قبول نہیں تو ارسال کرنے والی کی بالاولیٰ مردود ہے، کیونکہ مروی عنہ مجہول العین اور مجہول الحال ہونے کی صورت میں محذوف ہے۔