کتاب: من اطیب المنح - صفحہ 42
حسن لذاتہ
مفرداتِ باب
تعددتْ: ....واحد مؤنث غائب فعل ماضی معروف باب تَعدَّ بروزن تفعل بمعنی متعدد ہونا ایک سے زائد ہونا۔ ہفت اقسام سے مضاعف ثلاثی ہے۔
٭٭....٭٭
وہ حدیث ہے جسے خفیف ضبط والا عادل راوی بیان کرے، سند متصل ہو، معلل اور شاذ نہ ہو۔ یہ روایت صحیح لذاتہ کی تمام شروط کا احاطہ کرنے والی ہے۔ البتہ اس کے بعض راویوں میں ضبط خفیف ہو جاتا ہے۔ حجت پکڑنے میں یہ صحیح کے ساتھ شریک ہے۔ صحیح کی مثل حسن بھی کئی مراتب پر ہے۔
حافظ ذہبی نے فرمایا: حسن روایت کا سب سے اعلیٰ مرتبہ بہزبن حکیم عن ابیہ عن جدہ اور عمرو بن شعیب عن ابیہ جدہ ہے۔
صحیح لغیرہ:
وہ حسن لذاتہ ہے جب اس کی سندیں متعدد ہوجائیں، اسی سبب اس میں قوت آجاتی ہے اور حسن کے درجہ سے صحیح کے رتبہ تک پہنچ جاتی ہے۔ لیکن یہ لذاتہ نہیں بلکہ لغیرہ صحیح ہوتی ہے۔
اس کی مثال محمد بن عمرو بن علقمہ کی روایت ہے وہ ابو سلمہ سے اور وہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((لَوْ لَا اَنْ اَشُقَّ عَلٰی اُمَّتِی لَأمَرْتُھُمْ بِالسِّوَاکِ عِنْدَ کُلِّ صَلَاۃٍ))
’’اگر یہ نہ ہوتا کہ میں اپنی امت کو مشقت میں ڈال دوں گا تو میں انہیں ہر نماز کے وقت مسواک کرنے کا حکم دیتا۔‘‘