کتاب: من اطیب المنح - صفحہ 41
بخاری و مسلم کی شرط مفرداتِ باب اصح: ....واحد مذکر اسم تفضیل باب صَحَّ بروزن ضرب بمعنی ہر عیب سے پاک و صاف ہونا ہفت اقسام سے مضاعف ثلاثی۔ التفاضیل: ....باب تفاعل سے مصدر بمعنی ایک دوسرے پر برتری ظاہر کرنا ہفت اقسام سے صحیح ہے۔ الباحثون: ....جمع مذکر اسم فاعل باب بحث بروزن منع بمعنی کھودنا، تلاش کرنا، تفتیش کرنا ہفت اقسام سے صحیح۔ مراعاۃ: ....مصدر ہے باب رَاعٰی بروزن مفاعلہ سے، بمعنی رعایت رکھنا، حفاظت کرنا ہفت اقسام سے ناقص یائی ہے۔ ٭٭....٭٭ امام بخاری و مسلم سے اس قسم کی کوئی شرط منقول نہیں جو انہوں نے لگائی اور متعین کی ہو البتہ ان دونوں کے اسلوب اور طریقے پر تحقیق کرنے والے علماء نے جستجو کی یہاں تک کہ اِن کو اُن کی باتوں کا حصول ہوا جنہیں یہ شرائط سمجھ بیٹھے اسی لیے علماء کا اس میں اختلاف واقع ہوا ہے۔ امام نووی کی کہی بات یہاں تحریر کرتے ہیں اور اسے حافظ ابن حجر نے نخبۃ الفکر میں پسند کیا ہے۔ وہ یہ ہے کہ بخاری و مسلم یا ان میں سے کسی ایک کی شرائط کا مطلب یہ ہے کہ حدیث ان دونوں کی کتب یا ان میں سے ایک کتاب کے رواۃ کی سند سے مروی ہو، ساتھ میں اس کیفیت کی بھی رعایت ہو جس کا دونوں أئمہ نے ان راویوں سے روایت لیتے وقت التزام کیا ہے۔