کتاب: من اطیب المنح - صفحہ 39
صحیح کے مراتب مفرداتِ باب المقتضیۃ: ....واحد مؤنث اسم فاعل باب اِقْتَضٰی یقتضی بروزن افتعال بمعنی تقاضا کرنا اور چاہنا ہفت اقسام سے ناقص یائی ہے۔ ٭٭....٭٭ صحت کا تقاضا کرنے والے اوصاف کے مختلف ہونے کی وجہ سے صحیح حدیث کے مراتب بھی مختلف ہوتے ہیں۔ چنانچہ جس کے راوی عدالت، ضبط اور ایسے تمام اوصاف میں بلند رتبہ میں ہوں جو ترجیح کو لازم کرتے ہیں، تو وہ حدیث اپنے سے کم تر روایات سے زیادہ صحیح ہوگی۔ بلند ترین مرتبہ میں سے وہ ہے کہ جس پر بعض ائمہ نے اصح الاسانید کا لفظ بولا ہے، مثلاً مالک روایت کریں جناب نافع سے اور وہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے یا جس طرح ابراہیم عن علقمہ عن ابن مسعود رضی اللہ عنہ ہے۔ درجہ کے لحاظ سے اس سے کم جیسے کہ حماد بن سلمہ عن ثابت عن انس رضی اللہ عنہ ہے اس سے (بھی) کم رتبہ میں جس طرح سہیل بن ابی صالح کی روایت ہے عن ابیہ عن ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ اِس برتری کے ساتھ صحیح (درج ذیل) سات اقسام کی طرف منقسم ہونا بھی منسلک ہے: ۱۔ وہ حدیث جس پر بخاری و مسلم کا اتفاق ہو۔ ۲۔ جسے بیان کرنے میں بخاری منفرد ہے۔ ۳۔ جسے نقل کرنے میں مسلم منفرد ہے۔ ۴۔ وہ حدیث جو ان دونوں کی شروط پر ہو لیکن انہوں نے اسے (اپنی اپنی کتاب میں)