کتاب: من اطیب المنح - صفحہ 37
تعریف کی شرح:
عادل سے مراد وہ عاقل بالغ مسلمان ہے جو کبیرہ گناہ کے ارتکاب یا صغیرہ گناہ پر اصرار کے نتیجے میں لازم آنے والے فسق سے محفوظ ہو، نیز ایسی بری عادت سے بھی بچا ہو جو مروت میں خلل ڈالتی ہے۔ عادل کی قید لگانے سے جھوٹ بولنے والا، متہم بالکذب، فاسق بدعتی اور مجہول راوی نکل گیا۔
ضبط
حافظے میں مضبوطی اور پختہ ہونا اس کی دو اقسام ہیں:
(۱) ضبط الصدر:
وہ ہے جو کچھ راوی نے (اپنے استاد سے) سنا اسے اپنے سینے میں اس لحاظ سے محفوظ رکھے کہ جب چاہے اسے حاضر کرنے پر قدرت رکھتا ہو۔
(۲) ضبط الکتاب:
راوی اپنی کتاب کو اپنے پاس بچا کر محفوظ رکھے جب سے اس نے سنا ہے اور اس کی تصحیح (بھی) کی ہو۔ یہاں تک کہ آگے ادا کر دے۔ یعنی آگے پہنچا دے۔
تام الضبط کی قید سے وہم کا شکار ہونے والا، فاش غلطیاں کرنے والا، زیادہ غفلت والا، ثقہ راویوں کی مخالفت کرنے والا، برے حافظے والا اور کمزور ضبط والا راوی خارج ہو جاتا ہے۔
متصل کی سند کی قید لگا کر اس روایت سے بچا گیا ہے۔ جس کی سند متصل نہیں مثلاً معلق وغیرہ۔
روایت معلل اور شاذ نہ ہو کی قید سے وہ روایات خارج کر دی گئی ہیں جو معلل اور شاذ ہیں۔
المعلُّ:
لغوی اعتبار سے وہ خبر ہے جس میں علت ہو، اور اصطلاحی اعتبار سے وہ ہے جس میں (ایسی) مخفی علت ہو جو صحت خبر میں عیب لگانے والی ہے باوجود اس کے کہ وہ ظاہری طور پر