کتاب: من اطیب المنح - صفحہ 31
غریب نسبی: نون مکسور کے ساتھ۔ اسے فرد نسبی کا نام بھی دیا گیا ہے۔ اور یہ وہ حدیث ہے کہ جس کی سند کے درمیان میں غرابت اور تفرد واقع ہو۔ مطلب یہ ہوا کہ گویا اسے بیان کرنے میں تبع تابعی یا اس سے نیچے کوئی راوی اکیلا رہ گیا ہو۔ یہ نام اس لیے دیا گیا ہے کیونکہ اس میں کسی خاص شخص اور راوی کی بنسبت تفرد واقع ہوتا ہے۔ حالانکہ بسا اوقات حدیث مشہور ہوتی ہے۔ اس کی مثال امام مالک کی زہری سے بیان کردہ حدیث ہے وہ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت لیتا ہے انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں داخل ہوئے اور دراں حالیکہ آپ کے سر پر خود تھا۔ (بخاری و مسلم) حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے فرمایا: لفظ فرد کا نسبی پر اطلاق قلیل ہے اور زیادہ تر اس لفظ کا غریب مطلق پر اطلاق ہوتا ہے۔ جیسا کہ لفظ غریب کا نسبی پر بکثرت اطلاق ہوتا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ گو ان دونوں کے ناموں کے ساتھ لفظ فرد بھی آتا ہے لیکن جہاں اکیلا لفظ استعمال ہوگا وہاں عموماً غریب مطلق مراد ہوتی ہے۔ جبکہ جہاں لفظ غریب اکیلا آئے تو عموماً غریب نسبی مراد ہوتی ہے۔ ٭٭٭