کتاب: من اطیب المنح - صفحہ 30
خبر غریب کی تقسیم مفرداتِ باب ولاء: ....واؤ کے فتحہ کے ساتھ، وہ رشتہ وراثت ہے جو آزاد کرنے والے اور آزاد ہونے والے غلام کے مابین قائم ہوتا ہے۔ محبت، دوستی، نزدیکی اور قربت وغیرہ۔ اس جگہ پہلا معنی مراد ہے۔ مظانّہ: ....ظَنَّ بروزن مَدَّ (نصر) سے ظرف کا صیغہ ہے اس کی واحد مَظَنٌّ ہے بمعنی وہ جگہ جہاں کسی چیز کے پائے جانے کا اندیشہ اور گمان ہو ہفت اقسام سے مضاعف ثلاثی ہے۔ ٭٭....٭٭ مطلق اور نسبی کی طرف غریب کی تقسیم ہوتی ہے۔ غریب مطلق: اس کا نام فرد مطلق بھی رکھا گیا ہے اس حدیث کو غریب مطلق کہتے ہیں۔ جس کی اصل سند میں تفرد اور غرابت واقع ہو۔ اصل سند سے مراد صحابی والی طرف ہے۔ مطلب یہ ہوا کہ صحابی سے روایت کرنے میں ایک تابعی اکیلا رہ جائے اور اس پر متابعت نہ کی گئی ہو۔ اس کی مثال ولاء کی خرید و فروخت اور اسے ہبہ کرنے کی ممانعت والی حدیث ہے۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے بیان کرنے میں عبداللہ بن دینار متفرد اور اکیلا رہ گیا ہے۔ اسے امام مالک نے المؤطا میں نقل کیا ہے۔ بسا اوقات سند کے تمام رواۃ یا اکثر میں تفرد چلتا ہے۔ ایسی روایات کے پائے جانے کی جگہ مسند بزار اور المعجم الاوسط للطبرانی ہے۔