کتاب: من اطیب المنح - صفحہ 19
الحدیث القدسی: وہ حدیث جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس طرح منقول ہو کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نسبت اللہ رب العزت کی طرف کی ہو۔ حدیث قدسی اور قرآن میں فرق: یہ ہے کہ قرآن مجید اپنے لفظ میں معجز (عاجز کر دینے والا) ہے، اس کی تلاوت سے عبادت کا قصد کیا گیا ہے اور اس کے ثبوت میں تواتر کی شرط لگائی گئی ہے۔ جبکہ حدیث قدسی اعجاز کی (عاجز کر دینے والی) صفت سے متصف نہیں، نہ ہی اس کی تلاوت سے عبادت کا قصد کیا گیا ہے اور نہ ہی اس کے ثبوت میں تواتر کو شرط قرار دیا گیا ہے۔ احادیث قدسیہ کی تعداد سو سے زائد ہے ان میں سے ایک حدیث وہ ہے جو امام مسلم رحمہ اللہ نے اپنی صحیح میں حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ کے واسطہ سے نقل کی وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث لیتے ہیں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ سے روایت کی کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اے میرے بندو میں نے اپنے اوپر ظلم کو حرام کر دیا ہے اور میں نے اسے تمہارے مابین بھی حرام قرار دیا ہے لہٰذا تم ایک دوسرے پر ظلم نہ کیا کرو۔ (الحدیث) حدیث قدسی کو روایت کرنے کے دو صیغے: ۱۔ ((قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فِیْمَا یَرْوِیْہِ عَنْ رَبِّہِ عزوجل)) ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ بات بیان کی جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ سے روایت کی۔‘‘ ۲۔ ((قَالَ اللّٰہُ تعالیٰ فِیْمَا رَوَاہُ عَنْہُ رَسُوْلُہٗ صلی اللّٰہ علیہ وسلم )) ’’اللہ تعالیٰ نے وہ بات فرمائی جو اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے روایت کی۔‘‘ ٭٭٭