کتاب: من اطیب المنح - صفحہ 177
مدون کر دیا جائے تو اس کے لیے اپنے مذہب کو چھوڑنا لازم ہے۔ شیخ محمد حیات سندھی نے فرمایا: اسی مذکورہ بات پر کتاب وسنت اور سلف وخلف کے جید علماء کے اقوال دلالت کرتے ہیں اور اس کے مخالف قول کا کوئی اعتبار نہ رکھا جائے گا کیونکہ ہر وہ جو کتاب و سنت اور دین کے قائد علماء کے قول کے مخالف ہوگا وہ مردود قرار پائے گا۔
میرے خیال کے مطابق ایسے قول کا قائل علم سے محروم اور سخت متعصب ہے بس اللہ تعالیٰ اس چیز کی توفیق دیتا ہے جسے وہ پسند کرتا ہے اور جس سے راضی ہوتا ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے قول کی موجودگی میں کسی کے قول کی کوئی اہمیت نہیں وہ کوئی بھی ہو اور جس سے مرضی تعلق رکھتا ہو اس کی کوئی پروا نہیں۔
جب اللہ تعالیٰ کی نہر چل پڑتی ہے تو عقل کی نہر باطل ہو جاتی ہے، اسی کے ساتھ مکمل ہوا جسے جمع کرنے کا ہمارا ارادہ تھا اور آخر میں ہم دعا گو ہیں: یا اللہ تو ہمیں حق پہنچاننے کی اور اس کی اتباع کی توفیق دے، ہمارے سامنے باطل کو باطل کی صورت میں لاکھڑا کر اور اس سے بچنے کی توفیق دے۔ اے اللہ اپنے بندے اور رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر، ان کی آل اور ان کے صحابہ پر رحمت نازل فرما اور بہت زیادہ سلامتی بھیج۔ آمین!
٭٭٭٭