کتاب: من اطیب المنح - صفحہ 175
شیخ صلاح الدین مدنی نے اپنی کتاب ’’ایقاظ الہمم‘‘ میں کہا آپ دیکھیں گے کہ بعض لوگ جب کوئی حدیث اپنے مذہب کے موافق پاتے ہیں تو وہ اس پر اتراتے ہیں۔ اس کے تابع ہو جاتے ہیں اور سر تسلیم خم کر دیتے ہیں لیکن جب ان کے مطالعہ میں کوئی ایسی حدیث آجائے جو کسی صحیح حدیث کی معارضت اور نسخ سے محفوظ ہو لیکن کسی دوسرے امام کے مذہب کی تائید کر رہی ہے تو وہ بعید احتمالات کا دروازہ کھول کر پہلو تہی اختیار کرتے ہیں اور اپنے امام کے مذہب کے حق میں ترجیح کی وجوہات تلاش کرتے ہیں حالانکہ وہ مذہب صحابہ کرام و تابعین عظام اور نص صریح کے مخالف ہوتا ہے۔
جب ایسی صفات سے متصف انسان کسی کتاب کی شرح لکھتا ہے تو اپنے مذہب کے مخالف احادیث کی تحریف کرتا ہے اور اگر ایسا نہ کرسکے تو بغیر دلیل کے ان کے نسخ کا یا کسی کا خاصہ ہونے کا یا ان کے غیر معمول بہ ہونے کا دعویٰ کر دیتا ہے یا جو کچھ بیمار متعصب ذہن میں آتا ہے کہہ گزرتا ہے۔
اگر کوئی یہ بھی نہ کر سکے تو یہ دعویٰ کر بیٹھتا ہے کہ میرا امام تمام یا اکثر روایات پر مطلع تھا لہٰذا اس نے اس حدیث کو ترک نہیں کیا ہوگا مگر اس کی عظیم الشان رائے کے مطابق اس حدیث میں کوئی طعن ہوگا، اس طرح اپنے مذہب کے علماء کو رب قرار دیتے ہیں۔ ان کے مناقب و کرامات بیان کرتے ہیں اور یہ اعتقاد رکھتے ہیں کہ ان کی مخالفت کرنے والا راہِ راست کی موافقت کرنے والا نہیں۔
اگر کوئی علماء سنت میں سے ایسے متعصب مقلد کی خیر خواہی کرے تو یہ اسے اپنا دشمن تصور کرتا ہے گو کہ وہ اس نصیحت سے قبل اس کا دوست ہی ہو۔ اگر اسے اپنے مذہب کی کوئی ایسی مشہور کتاب حاصل ہو جائے جو اس کی خیر خواہی رائے اور تقلید کی مذمت پر مشتمل ہو اور احادیث کی پیروی پر ابھارے تو یہ ایسی کتاب کو پیٹھ پیچھے پھینک دیتا ہے اور اس کے امر و نہی کی کوئی پروا نہیں کرتا نیز اسے بالکل ترک کر دیتا ہے۔
شیخ فلانی نے اپنے شیخ محمد حیات سندھی سے نقل کرتے ہوئے فرمایا: یہ بات ثابت