کتاب: من اطیب المنح - صفحہ 15
چنانچہ ان میں سے کسی نے اس کا اختصار لکھا جیسا کہ امام نووی رحمہ اللہ نے ارشاد طلاب الحقائق میں لکھا ہے اور بلقینی نے محاسن الاصطلاح میں کیا۔
ان میں سے کسی نے اشعار میں لکھا جیسا کہ حافظ عراقی نے اپنی کتاب ’’الفیۃ الحدیث‘‘ میں کیا۔ بعض نے اس پر استدراک کیا اور کسی نے اس کے مخالف کتابیں لکھیں۔
ہذا من انفع الکتب:
اس بات کو مضبوطی سے تھامنا کہ اس فن کی مختصر کتابوں میں سب سے زیادہ نفع بخش حافظ ابن حجر المتوفی (۸۵۲ھ) کی کتاب ’’نخبۃ الفکر فی مصطلح الاثر‘‘ ہے۔
لوگوں کی کثیر تعداد نے اس کی شروحات لکھیں ان میں حافظ ابن حجر بذات خود شامل ہیں۔ ان کے صاحبزادے محمد بن احمد بن حجر، عبدالرؤف مناوی اور محمد بن صادق بن عبدالہادی سندی بھی شرح لکھنے والوں میں سے ہیں۔
اسی طرح ایک جماعت نے نخبۃ الفکر کو نظم میں تحریر کیا۔ ان میں سے ایک شہاب الدین احمد طوفی المتوفی (۸۸۳ھ) اور دوسرے محمد بن اسماعیل امیر صنعانی المتوفی (۱۱۸۳ھ) ہیں۔
مختصر کتب میں سب سے زیادہ اختصار والی ’’المنظومۃ البیقونیۃ‘‘ ہے جو شیخ عمر بن محمد بن فتوح البیقونی الدمشقی کی تحریر کردہ ہے۔ اس کی شرح لکھنے والوں میں نواب صدیق حسن خان رحمہ اللہ المتوفی (۱۳۰۷ھ) ہیں اور اس کا نام ’’العرجون فی شرح البیقون‘‘ رکھا۔ اس فن میں لکھی گئی دیگر کتب میں حسب ذیل بھی شامل ہیں۔
۱۔ تدریب الراوی فی شرح تقریب النواوی از علامہ سیوطی ۔
۲۔ فتح المغیث شرح الالفیہ از سخاوی ۔
۳۔ توضیح الافکار شرح تنقیح الانظار از صنعانی ۔
۴۔ قواعد التحدیث از علامہ جمال الدین قاسمی ۔
۵۔ توجیہ النظر از جرائری۔
اللہ تعالیٰ تمام کو جزائے خیر عطا فرمائے۔ (آمین)
٭٭٭٭