کتاب: من اطیب المنح - صفحہ 11
کتاب: من اطیب المنح مصنف: الشيخ الإمام عبد المحسن بن حمد العباد پبلیشر: نامعلوم ترجمہ: خاور رشید بٹ تقریظ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَ السَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِیْمِ، اَمَّا بَعْدُ! مسلمانوں پر اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت دین اسلام ہے اور اس کے پیروکار دونوں جہانوں میں کامیاب و کامران ہوتے ہیں۔ اس سے فیض یاب ہونے کے دو ہی راستے ہیں؛ قرآن مجید کا لزوم اور احادیث مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کا تمسک۔ یہ دونوں آپس میں لازم و ملزوم کی حیثیت رکھتے ہیں۔ ان میں سے ایک کو دوسرے سے الگ کر کے انسان دین کا فہم حاصل کر سکتا ہے اور نہ ہی ہدایت پا سکتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ان دونوں کی حفاظت کا بندوبست فرمایا ہے۔ حفاظت قرآن کی تو سمجھ آتی ہے کہ سورۃ الحجر میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اس کی حفاظت کی ذمہ داری میرے اوپر ہے۔ لیکن احادیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حفاظت کیسے فرمائی؟ اس کا جواب یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال و افعال اور اخبار و احوال کی حفاظت صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ، تابعین، ائمہ محدثین رحمہم اللہ کے ذریعے سے فرمائی۔ اگر کسی نے نبی کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق کوئی ایسی بات کہی جو آپ نے نہیں فرمائی انہوں نے اس کا ردّ کیا اور اس کا سد باب کیا، نشان دہی کی اور اصول بنائے۔ قواعد و ضوابط وضع کیے تاکہ تاقیامت حفاظت حدیث کا کردار پیش کیا جا سکے۔ اسی کے پیشِ نظر اصول حدیث کی اصطلاحات وقوع پذیر ہوئیں۔ جس طرح گرائمر کے بغیر عربی کو سمجھنا ناممکن ہے بعینہٖ حدیث میں مہارت تامہ، اصولِ