کتاب: مفتاح النجاۃ - صفحہ 36
أَفَلَا أَکُوْنُ عَبْدًا شَکُوْرًا، لَقَدْ نَزَلَتْ عَلَيَّ اللَّیْلَۃَ آیَۃٌ، وَیْلٌ لِّمَنْ قَرَأَہَا وَلَمْ یَتَفَکَّرْ فِیْہَا : ﴿إِنَّ فِي خَلْقِ السَّمَوَاتِ وَالْـأَرْضِ ...﴾ ۔
’’میں اور عبید بن عمیر رحمہ اللہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئے۔ انہوں نے عبید بن عمیر رحمہ اللہ سے کہا : کیا آپ کو ملاقات کے لئے وقت مل گیا؟ انہوں نے کہا : ماں جی! پرانی کہاوت ہے کہ کبھی کبھی ملاقات محبت میں اضافہ کرتی ہے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہنے لگیں : اس کہاوت کو رہنے دیں ۔ ابن عمیر رحمہ اللہ نے عرض کیا : ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بہترین خصلت بتائیے! عائشہ رضی اللہ عنہا نے لمحہ بھر خاموش رہیں ، پھر جواب دیا : ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : عائشہ! اجازت دیں ، آج رات میں اپنے رب کی عبادت کرنا چاہتا ہوں ۔ میں نے عرض کیا: اللہ کی قسم! مجھے آپ کا قرب اور خوشی عزیز ہے۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اُٹھے، وضو کیا اور نماز کے لیے کھڑے ہو گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسلسل روتے رہے، یہاں تک کہ دامن تر ہو گیا۔ داڑھی مبارک بھیگ گئی، آپ اسی طرح زار زاررہے ،یہاں تک کہ زمین گیلی ہوگئی، اسی دوران سیدنا بلال رضی اللہ عنہ نے نماز کی اطلاع دی۔ انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو روتے ہوئے دیکھا، تو عرض کیا : اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ کیوں رو رہے ہیں ؟ حالاں کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کی اگلی پچھلی تمام لغزشیں معاف کر دی ہیں ۔ فرمایا : تو کیا میں اس کا شکر گزار نہ بنوں ؟ آج رات مجھ پر ایک آیت نازل ہوئی ہے، ہلاکت ہے اس کے لئے جو اسے پڑھتا تو ہے، مگر اس میں