کتاب: مفتاح النجاۃ - صفحہ 33
ایک رات جب میں پہرہ پر تھا، تواچانک ایک جانور نمودار ہوا، جس کی شکل نوجوان لڑکے جیسی تھی۔ میں نے سلام کہا، اس نے جواب دیا، پوچھا : جن ہو یا انسان؟ کہا : جن۔ میں نے کہا : ہاتھ پکڑاؤ ، اس کے ہاتھ اور بال کتے جیسے تھے، میں نے کہا : جنوں کو اللہ تعالیٰ نے ایسے ہی پیدا کیا ہے؟ کہنے لگا: جنوں کو علم ہے کہ مجھ سے زیادہ قوی اور کوئی نہیں ۔ میں نے کہا : یہ کام کیوں کرتے ہو؟ کہا : مجھے خبر ملی ہے کہ آپ صدقہ پسند کرتے ہیں ، سو دل چاہا کہ آپ کا کھانا میں بھی کھا لوں ، میں نے کہا : تم سے بچاؤ کیسے ممکن ہے؟ کہا : آیۃ الکرسی سے۔ میں نے اسے چھوڑ دیا، صبح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کیا، تو فرمایا : خبیث نے سچ بولا ہے۔‘‘ (صحیح ابن حبان : 784، وسندہٗ حسنٌ) ہمارے ہاں بعض گھروں میں جنات کا عمل دخل رہتا ہے، مثلا آگ لگ جانا، لائٹ کا آن آف ہونا، بدبو کا احساس، مختلف آوازیں سنائی دینا، خون کے چھینٹے، گوشت کے لوتھڑے اور اس قبیل کے دیگر واقعات، یہ سب شیاطین کی چالیں ہیں اورکامیاب اس لئے ہوتی ہیں کہ گھروں میں ذکر الٰہی کا اہتمام نہیں کیا جاتا۔ تلاوت قرآن، سورت بقرہ کی آخری دو آیات اور آیۃ الکرسی کا گزران نہیں ۔ لوگ ان سے چھٹکارہ پانے کے لئے جادو گروں ، شعبدہ بازوں اور شرکیہ جھاڑ پھونک کرنے والوں کا رخ کرتے ہیں اوریہ انسان نما بھیڑیئے، مال اور عزت تو لوٹتے ہی ہیں ، ساتھ میں ایمان کے بھی حصے بخرے کر دیتے ہیں ۔ رحمان کے لشکرسے نکال کر شیطان کے خیموں میں پہنچا دیتے ہیں اور شیطان انہیں ہمیشہ کے لئے اپنے دام تزویر