کتاب: مفتاح النجاۃ - صفحہ 31
شیطان لے جاتا ہے۔ ایک دن میں کمرے میں داخل ہوا اور دروازہ بند کر دیا، اندھیرا اتنا شدید تھا کہ دروازہ بھی نظر نہیں آرہا تھا، شیطان نے اندر گھسنے کے لئے ایک صورت اختیار کی، پھر دوسری صورت اختیار کی اور دروازے کے شگاف کے راستے اندر داخل ہو گیا۔ میں نے بھی لنگوٹ کس لیا۔ اس نے کھجوریں اٹھانا شروع کیں ، توجھپٹ کر اسے دبوچ لیا۔ میں نے کہا : ارے اللہ کے دشمن! کیا کر رہا ہے؟ اس نے کہا : مجھے جانے دو۔ میں بوڑھا اور کثیر الاولاد ہوں ۔ نصیبین (بستی کا نام) کے جنوں سے تعلق رکھتا ہوں ۔ تمہارے صاحب محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے پہلے ہم بھی اسی بستی کے رہائشی تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت ہوئی، تو ہمیں یہاں سے نکال دیا گیا۔ آج مجھے رہا کر دیں ، دوبارہ نہیں آؤں گا، میں نے رہا کر دیا۔ یہ سارا قصہ جبریل علیہ السلام نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سنا دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز فجر کے بعد اعلان کیا کہ معاذ حاضر ہوں ، میں آپ کی طرف چل دیا۔ فرمایا : آپ کے قیدی کا کیا ہوا؟ میں نے قصہ عرض کر دیا۔ فرمایا : جلد ہی وہ دوبارہ آئے گا، آپ بھی جائیں ۔ میں نے کمرے میں داخل ہو کر دروازہ بند کر دیا، شیطان آیا، دروازے کے شگاف سے اندر گھسا اور کھجوریں کھانا شروع کر دیں ۔ میں نے اس کے ساتھ پہلے والا معاملہ کیا، کہنے لگا، مجھے چھوڑ دیں ، آئندہ نہیں آؤ ں گا، میں نے کہا : اللہ کے دشمن! تُو نے آئندہ نہ آنے کا وعدہ کیا تھا۔ کہا : میں آئندہ نہیں آؤ ں گا، جو رات آپ سورت بقرہ نہیں پڑھتے اس رات ہم آپ کے گھروں میں گھس جاتے ہیں ۔‘‘