کتاب: مفتاح النجاۃ - صفحہ 27
إِذْ سَمِعَ نَقِیْضًا فَوْقَہٗ، فَرَفَعَ جِبْرِیْلُ بَصَرَہٗ إِلَی السَّمَائِ فَقَالَ : ہٰذَا الْبَابُ قَدْ فُتِحَ مِنَ السَّمَائِ مَا فُتِحَ قَطُّ قَالَ : فَنَزَلَ مَلَکٌ فَأَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقَالَ : أَبْشِرْ بِنُوْرَیْنِ أُوتِیْتَہُمَا لَمْ یُوْتَہُمَا نَبِيٌّ قَبْلَکَ : فَاتِحَۃُ الْکِتَابِ، وَخَوَاتِیْمُ سُوْرَۃِ الْبَقَرَۃِ، لَنْ تَقْرَأَ حَرْفًا مِّنْہُ إِلَّا أُعْطِیْتَہٗ ۔ جبریل علیہ السلام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے تھے کہ آسمانوں سے چرچراہٹ سنائی دی، جبریل علیہ السلام نے کہا : یہ آسمان کا دروازہ ہے، جو صرف آج کھولا گیا ہے، اس سے پہلے کبھی نہیں کھولا گیا۔ اس سے ایک فرشتہ اتراہے اور یہ فرشتہ آج سے پہلے کبھی نہیں اترا۔ اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا اور عرض کیا: آپ کو دو نوروں کی بشارت دیتا ہوں ، جو آپ ہی کو عطا کئے گئے ہیں ، آپ سے پہلے کسی نبی کو عطا نہیں ہوئے۔ وہ سورت فاتحہ اور سورت بقرہ کی آخری دو آیات ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان میں سے کوئی بھی حرف پڑھیں گے، تو نور پائیں گے۔‘‘ (صحیح مسلم : 806) 3. سیدنا حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فُضِّلْنَا عَلَی النَّاسِ بِثَلَاثٍ جُعِلَتِ الْـأَرْضُ کُلُّہَا لَنَا مَسْجِدًا، وَجُعِلَتْ تُرْبَتُہَا لَنَا طَہُوْرًا، وَجُعِلَتْ صُفُوْفُنَا کَصُفُوفِ الْمَلَائِکَۃِ، وَأُوْتِیْتُ ہٰوُلَائِ الْآیَاتِ آخِرَ سُوْرَۃِ الْبَقَرَۃِ مِنْ کَنْزٍ تَحْتَ الْعَرْشِ لَمْ یُعْطَ مِنْہُ أَحَدٌ قَبْلِي، وَلَا یُعْطٰی مِنْہُ أَحَدٌ بَعْدِي ۔