کتاب: مفتاح النجاۃ - صفحہ 24
افزائی مطلوب تھی) اور فرمایا : اللہ کی قسم! ابو منذر! آپ کو علم مبارک ہو۔‘‘ (صحیح مسلم : 810) ٭ مسند عبد بن حمید (178، وسندہ صحیح) میں الفاظ ہیں : وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِیَدِہٖ إِنَّ لِہٰذِہِ الْآیَۃِ لَلِسَانًا وَّشَفَتَیْنِ تُقَدِّسُ الْمَلِکَ عِنْدَ سَاقِ الْعَرْشِ ۔ ’’اس ذات کی قسم، جس کے ہاتھ میں ( صلی اللہ علیہ وسلم ) محمد کی جان ہے! آیۃ الکرسی کی ایک زبان اور دو ہونٹ ہوں گے، جو اپنے پڑھنے والے کے حق میں عرش الٰہی کے پائے کے پاس اللہ تعالیٰ کی تقدیس بیان کرے گی۔‘‘ 3. سیدنا ابو امامہ باہلی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مَنْ قَرَأَ آیَۃَ الْکُرْسِیِّ دُبُرَ کُلِّ صَلَاۃٍ مَکْتُوبَۃٍ لَمْ یَمْنَعْہُ مِنْ دُخُوْلِ الْجَنَّۃِ، إِلَّا الْمَوْتُ ۔ ’’ہر فرض نماز کے بعد آیۃ الکرسی پڑھنے والے کو جنت جانے سے کوئی چیز نہیں روک سکتی، سوائے موت کے۔‘‘ (السّنن الکبریٰ للنّسائي : 9928؛ عمل الیوم واللیلۃ للنّسائي : 100؛ المُعجم الکبیر للطّبراني : 8/134؛ کتاب الصّلاۃ لابن حبّان کما في اتّحاف المَہرۃ لابن حَجَر : 6/259؛ ح : 6480؛ وسندہٗ حسنٌ) اس حدیث کو امام ابن حبان رحمہ اللہ اور حافظ منذری رحمہ اللہ نے ’’صحیح‘‘ کہا ہے۔ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ (۱/۳۰۷) حافظ سیوطی رحمہ اللہ (التعقبات علی الموضوعات : ۸) نے امام بخاری رحمہ اللہ کی شرط پر ’’صحیح‘‘ کہا ہے۔ حافظ وائلی رحمہ اللہ نے ’’حسن‘‘ کہا