کتاب: مفتاح النجاۃ - صفحہ 19
کرے گا، (خصوصاً) دو روشن سورتوں کی تلاوت کیا کریں ، سورۃ البقرۃ اور سورۃ آل عمران۔ یہ سورتیں قیامت کے دن اس طرح آئیں گی، جیسے دو بادل یا دو سائبان ہوں یا جیسے قطار میں اڑتے پرندوں کی دو ٹولیاں ہوں ، اپنے پڑھنے والوں کی وکالت کریں گی۔ سورۃ البقرۃ (ضرور) پڑھا کریں ، اسے پڑھنا باعث برکت اور چھوڑنا باعث حسرت ہے، جادو گر اس کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔‘‘(صحیح مسلم : 804)
5. سیدنا نواس بن سمعان کلابی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :
یُؤْتٰی بِالْقُرْآنِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَأَہْلِہِ الَّذِیْنَ کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ بِہٖ تَقْدُمُہٗ سُوْرَۃُ الْبَقَرَۃِ، وَآلُ عِمْرَانَ، وَضَرَبَ لَہمَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَۃَ أَمْثَالٍ مَا نَسِیتُہُنَّ بَعْدُ، قَالَ : کَأَنَّہُمَا غَمَامَتَانِ، أَوْ ظُلَّتَانِ سَوْدَاوَانِ بَیْنَہُمَا شَرْقٌ، أَوْ کَأَنَّہُمَا حِزْقَانِ مِنْ طَیْرٍ صَوَافَّ، تُحَاجَّانِ عَنْ صَاحِبِہِمَا ۔
’’روزِ قیامت قرآن اور اہل قرآن کو لایا جائے گا، سورت بقرہ اور سورت آل عمران سب سے آگے ہوں گی، جیسے یہ سیاہ بادل ہیں یا دو سائبان اور ان کے درمیان روشنی ہے، یا پرندوں کے دو غول ہیں ۔ اہل قرآن کے حق میں جھگڑا کر رہی ہوں گی۔‘‘(صحیح مسلم : 805)
6. سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں ؛
إِنَّ لِکُلِّ شَيْئٍ سَنَامًا، وَإِنَّ سَنَامَ الْقُرْآنِ سُورَۃُ الْبَقَرَۃِ وَإِنَّ لِکُلِّ