کتاب: مفتاح النجاۃ - صفحہ 14
6. سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں :
کُنَّا فِي مَسِیْرٍ لَّنَا فَنَزَلْنَا، فَجَائَ تْ جَارِیَۃٌ، فَقَالَتْ : إِنَّ سَیِّدَ الْحَيِّ سَلِیْمٌ، وَإِنَّ نَفَرَنَا غَیْبٌ، فَہَلْ مِنْکُمْ رَاقٍ؟ فَقَامَ مَعَہَا رَجُلٌ مَّا کُنَّا نَأْبُنُہٗ بِرُقْیَۃٍ، فَرَقَاہُ فَبَرَأَ، فَأَمَرَ لَہٗ بِثَلاَثِیْنَ شَاۃً، وَسَقَانَا لَبَنًا، فَلَمَّا رَجَعَ قُلْنَا لَہٗ : أَکُنْتَ تُحْسِنُ رُقْیَۃً أَوْ کُنْتَ تَرْقِي؟ قَالَ : لَا، مَا رَقَیْتُ إِلَّا بِأُمِّ الْکِتَابِ، قُلْنَا : لَا تُحْدِثُوْا شَیْئًا حَتّٰی نَأْتِيَ أَوْ نَسْأَلَ النَّبِيَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا قَدِمْنَا الْمَدِیْنَۃَ ذَکَرْنَاہُ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقَالَ : وَمَا کَانَ یُدْرِیْہِ أَنَّہَا رُقْیَۃٌ؟ اقْسِمُوْا وَاضْرِبُوا لِي بِسَہْمٍ ۔
’’کسی سفر کے دوران ہم نے ایک جگہ پڑاؤ ڈالا، تو ایک بچی آ کر کہنے لگی : اس قبیلے کے سردار کو بچھو وغیرہ نے کاٹ لیا ہے اور ہمارے معالج غائب ہیں ۔ کیا آپ میں کوئی دم کرنا جانتا ہے؟ ایک صحابی اس کے ساتھ چل دئیے۔ ہم نے انہیں کبھی دم کرتے نہیں دیکھا تھا، لیکن انہوں نے دم کیا اور وہ سردار صحت یاب ہو گیا۔ سردار نے انہیں تیس بکریاں دیں اور ہمیں دودھ بھی پلایا، وہ بکریاں لے کر آ گئے، تو ہم نے پوچھا : کیاآپ جانتے ہیں کہ دم کیسے کیا جاتا ہے؟ کہنے لگے : نہیں ، میں نے تو بس سورت فاتحہ پڑھی اور دم کر دیا۔ بکریوں کے بارے میں ہم نے طے کیا، کہ اس وقت تک کوئی فیصلہ نہیں کریں گے، جب تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھ نہ لیں ۔ پھر ہم