کتاب: مفتاح النجاۃ - صفحہ 10
قَالَ : بَلٰی وَلَا أَعُوْدُ إِنْ شَائَ اللّٰہُ، قَالَ : تُحِبُّ أَنْ أُعَلِّمَکَ سُوْرَۃً لَّمْ یَنْزِلْ فِي التَّوْرَاۃِ وَلَا فِي الْإِنْجِیْلِ وَلَا فِي الزَّبُوْرِ وَلَا فِي الْفُرْقَانِ مِثْلُہَا؟ قَالَ : نَعَمْ، یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ، قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : کَیْفَ تَقْرَأُ فِي الصَّلَاۃِ؟ قَالَ : فَقَرَأَ أُمَّ الْقُرْآنِ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : وَالَّذِي نَفْسِي بِیَدِہٖ، مَا أُنْزِلَتْ فِي التَّوْرَاۃِ وَلَا فِي الْإِنْجِیْلِ وَلَا فِي الزَّبُوْرِ وَلَا فِي الْفُرْقَانِ مِثْلُہَا، وَإِنَّہَا سَبْعٌ مِّنَ المَثَانِي وَالْقُرْآنُ الْعَظِیْمُ الَّذِي أُعْطِیْتُہٗ ۔ ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کے پاس گئے اور آواز دی : اُبی! سیدنا ابی رضی اللہ عنہ نماز میں تھے، آواز سنی، لیکن جواب نہ دے سکے، البتہ نماز مختصر کی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا : السلام علیک یا رسول اللہ! فرمایا : وعلیک السلام، اُبی! میں نے بلایا تھاتو جواب کیوں نہیں دیا؟، عرض کیا : اللہ کے رسول! میں نماز پڑھ رہا تھا، فرمایا : کیا آپ نے قرآن کریم میں نہیں پڑھا کہ جب اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کام کی طرف بلائیں ، جس میں تمہارے لیے زندگی ہے، تو ان کی آواز پر لبیک کہیں ۔ عرض کیا : جی ضرور! آئندہ ایسا نہیں کروں گا، ان شاء اللہ!، فرمایا : کیاآپ چاہتے ہیں کہ آپ کو ایسی سورت سکھاؤں ، جس کی مثل تورات، انجیل، زبور اور فرقان (قرآن) میں نازل نہیں ہوئی؟ عرض کیا : جی ہاں اللہ کے رسول! فرمایا : آپ نماز میں کیا پڑھتے ہیں ۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ تب سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے سورت