کتاب: مسنون ذکر الٰہی، دعائیں - صفحہ 44
اور یہ بات کسی سے مخفی نہیں کہ لوگوں کے سامنے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صاف و صحیح سُنّت پیش کرنا، جس میں محدّثینِ کرام کے نزدیک غیر ثابت شدہ روایات نہ ہوں، بہت مفیدِ مطلب، سہولت بخش اور زیادہ قابلِ قبول ہے اور وہ سُنّت پیش کرنے سے بدرجہا بہتر ہے، جس میں ایسی روایات ہوں، جن کی نسبت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف صحیح ثابت نہیں اور خاص طور پر اذکار و اوراد کی کتابوں کا یہی حال ہے، اگرچہ مولّفین اس سے واقف ہیں اور صحیح و ضعیف کی اچھی طرح تمیز کر سکتے ہیں، جیسا کہ ہم نے ’’الکلم الطیّب‘‘ کی تحقیق میں کیا ہے۔ بلاشبہہ غیر ثابت شدہ روایات سے پاک و صاف سُنّت عوام تک پہنچانا زیادہ فائدہ مند ہے، جبکہ ان کے لیے حفظ کرنے اور اس پر عمل کرنے کے اعتبار سے آسان ترین بھی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ میں نے اپنی کئی کتابوں میں یہی منہج اختیار کیا ہے، جن میں سے ’’صحیح ابی داود اور صحیح الترغیب والترہیب‘‘ ہیں۔ جنھیں اللہ تعالیٰ نے پایۂ تکمیل تک پہنچا دیا ہے اور پھر ’’صحیح الجامع الصغیر و زیاداتہٗ‘‘ ہے، جس کی پہلی