کتاب: مسنون ذکر الٰہی، دعائیں - صفحہ 38
’’لَمْ یَقُلْ اَحَدٌ مِّنَ الْاَئِمَّۃِ اَنَّہٗ یَجُوْزُ اَنْ یُجْعَلَ الشَّیْئُ وَاجِباً اَوْ مُسْتَحَبًّا بِحَدِیْثٍ ضَعِیْفٍ وَمَنْ قَالَ ھٰذَا فَقَدْ خَالَفَ الْاِجْمَاعَ‘‘ [1]
’’ائمہ میں سے کسی نے یہ نہیں کہا کہ ضعیف حدیث کے ساتھ کسی کام کو واجب یا مستحب قرار دینا جائز ہے اور جس نے یہ کہا اس نے اجماع کی مخالفت کی۔‘‘
اس سوال کا مفصّل جواب شیخ البانی رحمہ اللہ نے ’’الکلم الطیّب‘‘ کی تحقیق کے مقدّمہ (ص: ۱۲ تا ۱۷) میں دیا ہے، جس کا خلاصہ یہ ہے:
اوّلاً: مؤلّف نے ان احادیث میں سے بعض کو ’’وَیُذکر‘‘کے صیغے سے وارد کیا ہے اور اصطلاحِ محدّثین میں مجہول کا صیغہ ضعیف احادیث کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اس طرح حدیث وارد کرنے سے پہلے ضعفِ حدیث کی طرف اشارہ کر دینا ایک انتباہ کی حیثیّت رکھتا ہے۔
ثانیاً: کسی بھی عالم سے یہ تو ممکن نہیں کہ تمام احادیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی
[1] القاعدۃ الجلیلۃ (ص: ۹۷)