کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 94
بَیْضَائُ نَقِیَّۃٌ مُرْتَفِعَۃٌ))
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز عصر کے بعد نماز سے منع فرمایا ہے ہاں اگر سورج خوب روشن (سفید) صاف اور بلند ہو توجائز ہے۔‘‘[1]
امام ابو داود اور امام نسائی دونوں ائمۂ حدیث نے مذکورہ حدیث پر جو باب باندھا، یعنی اس کا عنوان تجویز کیا ہے، اس سے بھی واضح ہوتا ہے کہ ان دونوں ائمہ کے نزدیک نماز عصر کے بعد نفلی نماز پڑھنا جائز ہے۔
اس کی تائید ایک اور حدیث سے ہوتی ہے، جسے امام ابن حزم رحمہ اللہ نے بیان کیا ہے اور شیخ البانی رحمہ اللہ نے بھی اس کی سند کو صحیح قرار دیا ہے۔ یہ حدیث حضرت بلال رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، فرماتے ہیں :
((لَمْ یَنْہَ عَنِ الصَّلَاۃِ اِلَّا عِنْدَ غُرُوبِ الشَّمْسِ))
’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے (عصر کی نماز کے بعد) صرف غروب شمس کے وقت نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے۔‘‘[2]
امام بخاری نے بھی اپنی ’’صحیح‘‘ میں ایک باب باندھا ہے: باب ما یصلی بعد العصر من الفوائت و نحوہا ’’عصر کے بعد فوت شدہ اور ان جیسی دیگر نمازوں کے پڑھے جانے کا بیان۔‘‘
امام ابن المُنیَّر کہتے ہیں کہ ترجمۃ الباب (عنوان) سے بظاہر امام صاحب کا مقصود یہ معلوم ہوتا ہے کہ سببی نماز کا عصر کے بعد پڑھنا جائز ہوگا (جیسے قضا شدہ نماز، تحیۃ المسجد وغیرہ) غیر
[1] سنن النسائي، المواقیت، حدیث: 574۔
[2] المحلّٰی، 20/3، السلسلۃ الصحیحۃ: 343/1۔