کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 91
صحابی سے پوچھا: تم نے یہ کون سی نماز پڑھی ہے؟ تو اس نے بتلایا کہ میری فجر کی سُنتیں رہ گئی تھیں ، وہ پڑھی ہیں ، یہ سن کر آپ خاموش ہوگئے۔ [1]
حضرات احناف کے نزدیک فجر کے بعد سُنتیں پڑھنا جائز نہیں ہے جب تک کہ سورج نہ نکل آئے، چنانچہ یہ حضرات جماعت کے ہوتے ہوئے فجر کی سنتیں پڑھتے رہتے ہیں اور یہاں قرآن کی یہ آیت بھی(مذکورہ حدیث کے علاوہ) ان کو یاد نہیں رہتی ﴿وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآنُ فَاسْتَمِعُوا لَهُ وَأَنصِتُوا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ ﴾[2]جس کا حوالہ وہ فاتحہ خلف الامام کی احادیث صحیحہ و قویہ کو رد کرنے کے لیے بڑے شد ّومدّ سے پیش کرتے ہیں ۔ ہَدَاہُمُ اللّٰہُ تَعَالیٰ۔
تیسرا ممنوع وقت مغرب سے کچھ دیر پہلے کا ہے اور وہ ہے سورج کے زرد ہونے سے لے کر سورج کے غروب ہونے تک، یعنی عصر کے کچھ دیر بعد۔ اور یہ نماز عصر کا بھی مکروہ وقت ہے، اس وقت عصر کی نماز کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منافق کی نماز قرار دیا ہے۔ فرمایا:
’’یہ منافق کی نماز ہے، بیٹھا ہوا سورج کا انتظار کرتا رہتا ہے، یہاں تک کہ جب سورج شیطان کے دو سینگوں کے درمیان ہوجاتا، یعنی غروب ہونے لگتا ہے تو اٹھتا ہے اور چار ٹھونگے مارلیتا ہے جس میں اللہ کا ذکر بھی برائے نام ہی کرتا ہے۔‘‘[3]
نمازِ عصر کو اتنی تاخیر سے ادا کرنا سخت ناپسندیدہ ہے اور یہی وقت نوافل کی ادائیگی کا بھی وقتِ ممنوع ہے یہاں تک کہ سورج غروب ہوجائے۔
[1] مفہوم حدیث، سنن دار قطنی: 383/1۔
[2] الاعراف 204/7۔
[3] صحیح مسلم، المساجد، حدیث: 622۔