کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 90
اس حدیث سے ہمیں یہ رہنمائی ملتی ہے کہ مذکورہ مخصوص علاقوں میں عام معمول والے علاقوں کے حساب سے اوقات کا اندازہ کرکے نمازیں پڑھنا ضروری ہوگا۔
نماز کے ممنوع اوقات
زوال کے وقت نماز ممنوع ہے جیسا کہ اس کی تفصیل گزری، دوسرا ممنوع وقت فجر کی نماز کے بعد سے سورج کے طلوع ہونے تک ہے جس میں نفلی نماز پڑھنی جائز نہیں ۔ اور طلوع ہونے سے مراد اس کا ایک یا دو نیزے کے برابر بلند ہونا ہے اور سورج طلوع ہوتے ہی نہایت تیزی سے بلند ہوتا ہے، اس لیے ایک نیزے کے برابر بلند ہونے میں اس کو زیادہ دیر نہیں لگتی۔ بنابریں 8، 10 منٹ کے وقفے کے بعد نماز پڑھنا جائز ہوگا۔
البتہ جو شخص فجر کی سُنتیں جماعت سے پہلے نہیں پڑھ سکا، وہ جماعت کے بعد پڑھ سکتا ہے کیونکہ جماعت کے ہوتے ہوئے دوسری نماز پڑھنا ممنوع ہے اور عام مساجد میں جماعت کے ہوتے ہوئے جو لوگ سنتیں پڑھتے رہتے ہیں ، یہ حدیث کے بھی خلاف ہے اور خود فقہ حنفی کے بھی خلاف ہے جس کی پابندی کے وہ دعوے دار ہیں کیونکہ حدیثِ رسول کی ان کے ہاں کوئی اہمیت نہیں ہے۔ اس رواج عام میں فقہ حنفی کی مخالفت کے علاوہ دو حدیثوں سے اعراض اور گریز کیا جاتا ہے۔ ایک تو یہ فرمانِ رسول کہ ’’جب نماز( باجماعت) کھڑی ہوجائے تو سوائے اس فرض نماز کے کوئی نماز نہیں ۔‘‘[1]
دوسری تقریری حدیث ہے جس سے انکار پر ہی مذکورہ رواجِ عام کی بنیاد ہے، وہ یہ ہے کہ ایک صحابی نے فجر کے فرض پڑھنے کے بعد فجر کی دو سُنتیں پڑھیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس
[1] صحیح مسلم، صلاۃ المافرین، حدیث: 710۔