کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 89
نمازِ جمعہ، ظہر کے قائم مقام ہے، اس لیے اس کا وہی وقت ہے جو ظہر کی نماز کا ہے، یعنی زوال کے بعد سے ایک مثل سایہ ہونے تک۔ لیکن اس کا بھی افضل وقت اول وقت ہی ہے، اس لیے کوشش یہ ہونی چاہیے کہ خطبہ مختصر ہو تاکہ نمازِ جمعہ ظہر کی نماز کے وقت پڑھی جاسکے، البتہ اس میں بھی گرمی میں سردی کے مقابلے میں قدرے تاخیر کی جائے، جیسا کہ ظہر کو گرمی میں ٹھنڈا کرکے پڑھنے کا حکم ہے۔ اُن علاقوں میں نمازوں کے اوقات، جہاں دن رات معمول سے ہٹ کر ہیں دنیا میں بعض علاقے ایسے بھی ہیں جہاں دن رات عام معمول سے ہٹ کر ہیں ، یعنی دن بھی کئی کئی مہینوں کا ہوتا ہے اور رات بھی اسی طرح کئی کئی مہینوں پر محیط ہوتی ہے۔ ایسی جگہوں پر پانچ نمازیں کس طرح پڑھی جائیں گی؟ ظاہر بات ہے، مثلاً: چھ مہینوں پر محیط دن اور چھ مہینوں ہی پر محیط رات میں صرف پانچ نمازیں ہی تو نہیں پڑھی جائیں گی۔ اس طرح تو سال میں صرف پانچ نمازیں ہی کافی ہوں گی، پھر وہاں نمازوں کے اوقت کس طرح ہوں گے؟ اس کی بابت رہنمائی ہمیں اس حدیث میں ملتی ہے جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دجال کی بابت بہت سی باتیں بیان فرمائیں ۔ یہ ایک طویل حدیث ہے۔ اس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بات یہ بھی بیان فرمائی کہ ’’دجال چالیس دن دنیا میں رہے گا، اس کا (پہلا) دن ایک سال کے برابر، (دوسرا) دن ایک مہینے کے برابر اور (تیسرا) دن ایک ہفتے کے برابر ہوگا اور باقی دن تمہارے عام دنوں کی طرح ہوں گے۔‘‘ صحابہ نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! وہ دن جو سال کے برابر ہوگا، کیا اس میں ایک دن کی (پانچ نمازیں ) ہمیں کافی ہوں گی؟ آپ نے فرمایا: ’’نہیں ، تم اس کااندازہ کرنا۔‘‘ یعنی ایک نماز سے دوسری نماز کے وقفے کا اندازہ کرکے تم نے نمازیں پڑھنی ہیں ۔[1]
[1] صحیح مسلم، الفتن، حدیث: 2937۔