کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 88
سایۂ اصلی معلوم کرنے کا طریقہ : علماء نے یہ بیان فرمایا ہے کہ ایک سیدھی لکڑی کھڑی کی جائے اور سائے پر نظر رکھی جائے، جب مغرب کی طرف سے سایہ گھٹتے گھٹتے انتہا کو پہنچے، یعنی اس کے بعد گھٹنا بند ہو جائے بلکہ مشرق کی طرف بڑھنا شروع ہو جائے تو اس سائے کو یاد رکھے، یہی سایۂ اصلی ہے اور یہی وہ وقت ہے جب سورج دن کے وسط میں ہوتا ہے، جس کو نصف النہار بھی کہا جاتا ہے اور یہی زوال کا وقت ہے۔ نصف النہار پر آ کر سورج ڈھلنا شروع ہو جاتا ہے۔ زوال کا یہ لمحہ نہایت مختصر، یعنی چند سیکنڈ ہی ہوتا ہے، تاہم احتیاطاً 5,4 منٹ انتظار کر لیا جائے کیونکہ زوال کا وقت بھی مکروہ اوقات میں سے ہے۔ اِس وقت نماز پڑھنا ممنوع ہے۔ زوال ہوتے ہی ظہر کے وقت کا آغاز ہو جاتا ہے۔
افضل اور وقتِ جواز
نماز کے مذکورہ اوقات وہ ہیں جو افضل ہیں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا انہی اوقات میں پڑھنا مستقل معمول تھا۔ تاہم آخر اور اول وقت کے درمیان میں بھی پڑھنا جائز ہے، جیسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک سائل کے جواب میں ایک روز پانچوں نمازیں اول وقت میں پڑھائیں اور دوسرے روز ان کے آخری اوقات میں پڑھائیں ، پھر فرمایا: ’وَقْتُ صَلَاتِکُمْ بَیْنَ مَا رَأَیْتُمْ‘ ’’تمہاری نمازوں کا وقت ان دو( اول اور آخری) اوقات کے درمیان ہے جو تم نے دیکھا۔‘‘[1]
لیکن افضل وقت وہی ہے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول تھا۔ افضل اور معمول نبوی کو چھوڑ کر مستقل طور پر وقت جواز کو اپنانا، یقینا غیر مستحسن عمل ہے۔
نمازِ جمعہ کا وقت
[1] صحیح مسلم، حدیث: 613۔