کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 85
الْحمَارُ وَالمرأۃُ والْکَلْبُ الْاَسْوَدُ))
’’جب تم میں سے کوئی نماز پڑھ رہا ہو تو اس کے آکے اگر پالان کی پچھلی لکڑی کے برابر کوئی چیز (لاٹھی، برچھی وغیرہ) ہو تو یہ اس کے لیے سُترہ ہوگی۔ لیکن جب اس کے آگے پالان کی پچھلی لکڑی کے مثل کچھ نہ ہو تو (اس کے آگے سے گزرنے والا) گدھا، عورت اور سیاہ کتا اس کی نماز کو توڑ دے گا۔‘‘
اس حدیث کی وجہ سے علماء کا ایک گروہ اسی بات کا قائل ہے کہ سُترہ نہ ہونے کی صورت میں گدھے، عورت اور سیاہ کُتّے کے گزرنے سے نماز ٹوٹ جائے گی اور اسے دوبارہ نماز پڑھنی پڑے گی۔ اور علماء کا ایک دوسرا گروہ قطعِ صلاۃ سے نماز کے خشوع خضوع کا قطع مراد لیتاہے، یعنی خشوع خضوع ٹوٹ جاتا ہے اور نمازی کی توجہ دوسری طرف ہوجاتی ہے، نماز باطل نہیں ہوتی کہ دوبارہ پڑھی جائے۔
لیکن اول الذکر علماء کی رائے زیادہ صحیح ہے اور اس کی تائید ایک دوسری حدیث سے ہوتی ہے جس کے الفاظ ہیں :
((تُعَادُ الصَّلَاۃُ مِنْ مَمَرِّ الْحِمَارِ وَالْمَرْأَۃِ وَالْکَلْبِ الْاَسْوَدِ))
’’گدھے، عورت اور سیاہ کُتّے کے گزرنے سے نماز لوٹائی جائے گی۔‘‘[1]
اس لیے پہلی حدیث میں قطعِ صلاۃ سے مراد اس کا ظاہری مفہوم نماز کا ٹوٹ جانا ہی انسب اور زیادہ صحیح ہے، واللہ اعلم۔
عورت، اگر عورت کے آگے سے گزرجائے تو…:
اس کی بابت حدیث میں کوئی صراحت نہیں ہے، اسی طرح علماء نے بھی اس سے متعلق
[1] الصحیحۃ، للالبانی، 959/7، رقم الحدیث: 3323۔