کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 83
تیمم کا بیان :پانی نہ ملنے کی صورت میں تیمم کر کے نماز پڑھی جائے جیسے سفر میں بعض دفعہ پانی ملتا ہے نہ پانی کی جگہ ہی کا علم ہوتا ہے۔ ایسی صورت میں تیمم کر کے نماز پڑھنی جائز ہے۔ اسی طرح اگر کسی کے لیے بیماری کی وجہ سے پانی کا استعمال خطرناک ہو تو وہ بھی تیمم کر سکتا ہے۔ ٭ تیمم جس طرح وضو کا قائم مقام ہے اسی طرح غسل کا بھی قائم مقام ہے، یعنی پانی نہ ملنے کی صورت میں جیسے وضو کی بجائے تیمم کیا جا سکتا ہے ایسے ہی کسی پر غسل واجب ہو تو وہ بھی تیمم کر سکتا ہے۔ ٭ تیمم کا طریقہ یہ ہے کہ دونوں ہاتھ زمین پر یا گرد و غبار والی چیز پر مار کر ان کو آپس میں مَلا جائے، پھر ان پر پھونک مار کر چہرے اور دونوں ہاتھوں کی پشتوں پر، پہلے دائیں ہاتھ، پھر بائیں ہاتھ کی پشت پر پھیر لیا جائے ، پھر انہی ہاتھوں کو منہ پر پھیر لیا جائے۔ منہ کے لیے دوبارہ ہاتھ زمین پر مارنے کی ضرورت ہے نہ کہنیوں وغیرہ پر ہاتھ پھیرنے کی۔ ٭ جن چیزوں سے وضو ٹوٹ جاتا ہے ان سے تیمم بھی ٹوٹ جاتا ہے۔ علاوہ ازیں پانی ملنے کی صورت میں یا جس عذر کی وجہ سے تیمم کیا تھا، اس کے ختم ہو جانے پر تیمم کا جواز بھی ختم ہو جاتا ہے۔ ورنہ جب تک تیمم نہیں ٹوٹتا، اس سے متعدد نمازیں پڑھی جا سکتی ہیں ، جیسے وضو برقرار رہے تو کئی نمازیں پڑھی جا سکتی ہیں ۔ ٭ نماز پڑھنے کے بعد اگر پانی دستیاب ہوجائے تو اسے اختیار ہے کہ نماز دہرائے، دہرانا اس کے لیے ضروری نہیں ۔ تاہم اگر دہرالے گا تو اس کا اجر بھی دوگنا ہوجائے گا۔ سُترے کا بیان نمازی کے آگے سے گزرنا سخت ممنوع ہے، اس لیے نمازیوں کو بھی تاکید کی گئی ہے کہ وہ