کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 82
غسل کرے۔ [1]
سعودی علماء نے بھی، جو چوٹی کے بالوں کو کھولنا ضروری نہیں سمجھتے، لکھا ہے:
’’افضل یہ ہے کہ احتیاط کے طور پر عورت غسلِ حیض میں بالوں کو کھول لے۔‘‘[2]
غسل کب واجب ہوتا ہے؟ :غسل دو صورتوں میں واجب ہوتا ہے۔
1. خواب میں احتلام ہو جائے
2. یا بیوی سے ہم بستری کی ہو۔
ایک تیسری صورت صرف عورت کے لیے ہے اور وہ یہ کہ اس کے حیض یا نفاس کے ایام پورے ہو جائیں تو اس کے پاک ہونے کے لیے بھی غسل کرنا ضروری ہے کیونکہ حیض اور نفاس کے ایام میں وہ حکماً ناپاک ہوتی ہے، اِسی لیے ان ایام میں اس کے لیے نماز معاف ہے اور روزے رکھنے بھی ممنوع ہیں ، تا ہم روزوں کی قضا بعد میں ضروری ہے۔
جمعہ اور عیدین کے دن غسل کرنا بعض علماء کے نزدیک واجب اور بعض کے نزدیک مستحب (پسندیدہ) ہے۔ اسی طرح میت کو غسل دینے والے کے لیے بھی غسل مستحب ہے۔
غسل خانے میں پیشاب کرنا ممنوع ہے، اس لیے پیشاب کرنا ہو تو پہلے کر لیا جائے اور پھر نہانے کے لیے غسل خانے میں داخل ہو، یا اگر ایک ہی جگہ دونوں چیزوں کا اہتمام ہو، جیسا کہ آج کل یہ صورت عام ہے، تو پہلے فلش میں پیشاب وغیرہ سے فارغ ہو لے، اس کے بعد غسل کرے۔
[1] تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو: عون المعبود، سلسلۃ الاحادیث الصحیحۃ، للالبانی، حدیث: 118۔
[2] فتاویٰ اسلامیہ: 287/1۔