کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 81
ایک اور حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے شخص کے لیے جنت کے واجب ہونے کی خوش خبری دی ہے جو اچھے طریقے سے وضو کرتا ہے اور پھر پوری توجہ اور حضور قلب کے ساتھ دو رکعت نفل ادا کرتا ہے۔[1]
غسلِ واجب کا طریقہ
غسل واجب کا طریقہ یہ ہے کہ پہلے استنجا وغیرہ سے فارغ ہو اور صفائی کے بعد نماز کی طرح وضو کرے، سر کا مسح کرنے کی بجائے تین چُلّو (یا تین ڈونگے) پانی سر پر ڈالے، اِس کے بعد سارے بدن پر پانی ڈال کر نہالے اور آخر میں دونوں پیر دھولے، اس طرح غسل کرنے کے بعد دوبارہ وضو کرنے کی ضرورت نہیں ہے، بشرطیکہ غسل کے دوران میں شرم گاہ کو ہاتھ نہ لگے۔ شرم گاہ کو ہاتھ لگنے سے وضو برقرار نہیں رہے گا، ایسی صورت میں نماز کے لیے دوبارہ وضو کرنا ضروری ہے۔
٭ عورت کے غسل کی دو صورتیں ہیں ، ایک غسلِ جنابت اور دوسرا غسلِ حیض و نفاس۔
جنابت کے غسل میں اس کے لیے بالوں کی مینڈھیاں یا چوٹی (گوندھے ہوئے بالوں کا) کھولنا ضروری نہیں ، البتہ پانی کا بالوں کی جڑوں تک پہنچنا ضروری ہے۔ حیض اور نفاس کے غسل میں ضروری ہے کہ عورت بالوں کی مینڈھیاں ضرور کھولے کیونکہ پانی کا بالوں کی جڑوں تک پہنچنا لازمی ہے، اگر کچھ بال خشک رہ جائیں گے تو غسل نا مکمل ہو گا۔ بعض علماء غسلِ حیض و نفاس میں چوٹی کے بال کھولنا ضروری نہیں سمجھتے، صرف مستحب سمجھتے ہیں لیکن دلائل کی رُو سے راجح اور درست موقف یہی ہے کہ غسل حیض و نفاس میں عورت بالوں کی مینڈھیاں کھول کر
[1] صحیح مسلم، الطہارۃ، حدیث: 234۔