کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 80
وضو ٹوٹتا ہے اور نہ نماز کی بابت عدم قبولیت کا حکم لگایا جاسکتا ہے۔ تاہم اسبال ازار کی بابت جو سخت وعیدیں وارد ہیں ، مثلاً: ((مَا کان اَسْفَلَ مِنَ الْکَعْبَیْنِ (مِنَ الْااِزَارِ) فَہُوَ فِی النَّارِ)) ’’ازار (شلوار وغیرہ) کا جو حصہ ٹخنوں سے نیچے ہوگا، وہ آگ میں ہوگا۔‘‘[1] ((لَا یَنْظُرُ اللّٰہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ اِلٰی مَنْ جَرَّ اِزَارَہُ بَطَرًا)) ’’اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس شخص کی طرف نہیں دیکھے گا جو اپنی ازار تکبر کے طور پر لٹکائے رکھتا ہے۔‘‘[2] اور اس مفہوم کی دیگر متعدد احادیث ہیں ۔ ان احادیث کے پیش نظر ایسے افراد کی بابت نمازوں کے باوجود مؤاخذۂ الٰہی کے اندیشے کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جاسکتا۔ اعاذنا اللہ منہ۔ تحیۃ الوضو کی فضیلت ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ سے پوچھا: بلال تم اپنا وہ عمل مجھے بتلاؤ جو تم نے اسلام میں ، یعنی قبول اسلام کے بعد کیا اور اس پر تمہیں سب سے زیادہ (اللہ کی رحمت کی) امید ہو کیونکہ میں نے جنت میں اپنے آگے آگے تمہارے جوتوں کی آواز سنی ہے۔ حضرت بلال نے جواب دیا: میرے نزدیک میرا سب سے زیادہ امید والا عمل یہ ہے کہ میں جب بھی وضو کرتاہوں ، چاہے دن ہو یا رات تو اس وضو سے جتنی توفیق مجھے میسر آتی ہے، میں نفلی نماز ضرور پڑھتا ہوں ۔[3]
[1] سنن أبي داود، اللباس، حدیث: 4093۔ [2] صحیح البخاري، اللباس، حدیث: 5788۔ [3] صحیح البخاري، التہجد، حدیث: 1149