کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 78
ایک دن اور ایک رات سے مراد پانچ نمازیں نہیں ہوں گی بلکہ بیان کردہ صورت کے مطابق اس کے لیے مسح کرنا جائز ہوگا۔ (تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو۔ ’’فتاوی اسلامیہ‘‘ 317,316/1) ایک دوسری رائے یہ ہے کہ مسح کی ابتدا پہلی مرتبہ وضو کرکے جرابیں پہننے کے وقت سے ہوگی، اس طرح صرف پانچ نمازوں کے لیے مسح کرنا جائز ہوگا، یعنی ایک دن اور ایک رات۔ احتیاط اسی دوسری رائے میں ہے۔ واللہ اعلم۔
٭ اگر کسی کھلے میدان میں نماز پڑھنی ہو اور جوتوں سمیت پڑھنی ہو تو جوتوں پر بھی مسح کرنا جائز ہے۔
نواقضِ وضو : یعنی جن چیزوں سے وضو ٹوٹ جاتا ہے اور وہ حسب ذیل ہیں :
1. مذی اور ودی سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔ مَذِي، اس لیس دار پانی کو کہتے ہیں جو انسان کے آلۂ تناسل کے سرے پر اس وقت نمودار ہوتا ہے جب وہ اپنی بیوی سے شہوت اور دل لگی کی باتیں کرتا ہے اور ودی وہ گاڑھا سفید پانی ہے جو پیشاب سے قبل یا بعد میں خارج ہوتا ہے، ان دونوں سے غسل واجب نہیں ہوتا، البتہ آلۂ تناسل کو صاف کر کے اور کپڑے کو دھو کر وضو کرنا ضروری ہے۔ تا ہم منی کے اخراج سے غسل واجب ہو جاتا ہے اور یہ وہ سفید مادہ ہے جو ہم بستری کے بعد یا حالتِ خواب میں عضوِ مخصوص سے لذت اور جوش کے ساتھ ٹپک کر نکلتا ہے۔ یہی قطراتِ منی انسان کی تخلیق و تولید کا باعث بنتے ہیں ۔
2. بول و براز (پیشاب اور پاخانے) کے بعد وضو کرنا ضروری ہے۔
3. کپڑوں کے بغیر شرم گاہ کو ہاتھ لگنے سے وضو ٹوٹ جائے گا۔
4. ہوا خارج ہونے سے، لیکن محض شک سے نہیں بلکہ اگر آدمی آواز سُنے یا بدبو محسوس کرےتو