کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 74
سا شرط اور تفریق کا کوئی اشارہ نہیں ملتا، ان میں تو مطلق جَوْرَبَیْن (جرابوں ) کا ذکر ہے جس میں موٹی اور پتلی ہر قسم کی جراب شامل ہے۔بلکہ جَوْرَب (جراب) کی تعریف سے بھی یہ مسئلہ حل ہوجاتا ہے۔ والجورب، لفالفۃ الرجل یتخذ من غزل صوف او قطن او شعر لاستدفاء القدم ’’جورب‘‘ پیر کا لفافہ (اس کو ڈھانپنے والی چیز) ہے جو اون، یا روئی، یا بالوں سے بنائی جاتی ہے پیر کو گرم رکھنے کے لیے۔‘‘ (معارف السنن) نعلین کی بھی یہی تعریف ہے، یعنی وہ بھی لفافۃ الرِّجل ہی ہے فرق صرف یہ ہے کہ وہ چمڑے کی بنی ہوئی ہوتی ہیں ۔
اسی لیے ایک اور حنفی عالم مولانا مودودی نے، جن کو اللہ نے اس مسئلے پر شرح صدر فرمایا، ہرقسم کی جرابوں مسح کرنے کا جواز تسلیم کرتے ہوئے تحریر فرمایا ہے:
’’سوتی اور اونی جرابوں کے معاملے میں عموماً ہمارے فقہاء نے یہ شرط لگائی ہے کہ وہ موٹی ہوں اور شفاف نہ ہوں کہ ان کے نیچے سے پاؤں کی جلد نظر آئے اور کسی قسم کی بندش کے بغیر خود قائم رہ سکیں ۔ میں نے اپنی امکانی حد تک یہ تلاش کرنے کی کوشش کی کہ ان شرائط کا ماخذ کیا ہے مگر سنت میں ایسی کوئی چیز نہ مل سکی۔ سنت سے جو کچھ ثابت ہے وہ یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جرابوں اور جوتوں پر مسح فرمایا ہے… (روایت لکھنے کے بعد لکھتے ہیں ) ان روایت میں کہیں یہ نہیں ملتا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فقہاء کی تجویز کردہ شرائط میں سے کوئی شرط بیان فرمائی ہو۔ اور نہ ہی یہ ذکر کسی جگہ ملتا ہے کہ جن جرابوں پر حضور نے اور مذکورہ صحابۂ کرام نے مسح کیا، کس قسم کی تھیں ۔ اسی لیے میں کہنے پر مجبور ہوں کہ فقہاء کی عائد کردہ ان شرائط کا کوئی ماخذ نہیں ہے۔ اور فقہاء چونکہ شارع نہیں ہیں ، اس لیے ان شرطوں پر اگر کوئی عمل نہ کرے تو وہ گناہ گار نہیں ہوسکتا۔
مسح علی الخفین، پر غور کرکے میں نے جو کچھ سمجھا ہے وہ یہ ہے کہ دراصل یہ تیمم کی طرح