کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 72
روی ان النبی علیہ الصلاۃ والسلام مسح علیٰ جوربیہ ’’امام ابو حنیفہ کے نزدیک جرابوں پر مسح جائز نہیں ۔ ہاں اگر وہ مجلّد یا مُفَعَّل ہوں تو جائز ہے اور صاحبَین (امام محمد اور ابو یوسف) نے کہا: جرابوں پر مسح جائز ہے اگر وہ موٹی ہوں ، باریک نہ ہوں ، اس لیے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے کہ آپ نے جرابوں پر مسح کیا ہے۔‘‘[1] علاوہ ازیں فقہ حنفی کی متعدد کتابوں میں امام صاحب کا اپنے مسلک سے رجوع کرکے اپنے دونوں شاگردوں کی رائے کو اختیار کرلینے کا ذکر ہے اور اس کی تفصیل یہ لکھی ہے کہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ وفات سے 9 یا 3 دن پہلے بیمار ہوگئے تو انہوں نے جرابوں پر مسح کیا اور مزاج پرسی کرنے والوں سے فرمایا: فعلتُ ما کنت امنع الناس عنہ۔ ’’آج میں نے وہ کام کیا ہے جس سے میں لوگوں کو منع کرتا تھا‘‘ اس واقعے کو نقل کرکے فقہائے احناف لکھتے ہیں : فاستدلوا بہ علٰي رجوعہ۔ ’’اس سے فقہاء نے یہ استدلال کیا ہے کہ امام صاحب نے اپنی رائے سے رجوع کرلیا تھا۔‘‘ اور اتنا ہی نہیں ، بلکہ ہدایہ وغیرہ میں یہاں تک لکھا ہوا ہے: وعلیہ الفتوی’’اور اب فتویٰ بھی (اسی رجوع والے مذہب) ہی پر ہے۔‘‘[2]
[1] الہدایۃ فی شرح بدایۃ المبتدی 35/1۔ [2] ملاحظہ ہو، الہدایۃ، صفحۂ مذکور، الجوہرۃ النیرۃ، شرح مختصر القدور، 69/1۔