کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 71
’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو فرمایا اور جرابوں اور (چمڑے کے) موزوں (جوتوں ) پر مسح کیا۔‘‘[1]
امام ترمذی نے بھی اس حدیث کو حسن صحیح کہا ہے اور ان کے علاوہ دیگر محققین حدیث نے بھی ان کی تائید کی ہے کیونکہ حضرت مغیرہ کی یہ روایت صحیح بخاری میں بھی ہے لیکن ترمذی میں یہ روایت جرابوں پر مسح کرنے کے اضافے کے ساتھ ہے۔ اس اضافے کو بیان کرنے والا راوی، ثقہ ہے اور ثقہ راوی کا اضافہ محدثین کے نزدیک بالاتفاق صحیح ہوتا ہے، چنانچہ ان مسلمہ اصولوں کی روشنی میں علامہ احمد شاکر مصری، علامہ جمال الدین قاسمی، امام العصر شیخ البانی، امام ابن دقیق العید وغیرھم رحمہم اللہ نے اِس حدیث کو صحیح قرار دے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے موزوں کے ساتھ جرابوں پر بھی مسح کرنے کا اثبات کیا ہے اور حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ کی بیان کردہ روایت کو مختلف مواقع پر محمول کیا ہے، یعنی یہ کسی ایک ہی وقت کا واقعہ نہیں ہے بلکہ مختلف واقعات ہیں ، کسی وقت آپ نے موزوں پر اور کسی وقت جرابوں پر مسح فرمایا ہے۔[2]
صَاحِبَیْن (امام ابو یوسف اور امام محمد) کی رائے
اسی حدیث، مسح علی الجوربین، کی وجہ سے امام ابوحنیفہ کے دونوں شاگردوں ۔ امام محمد اور قاضی ابو یوسف۔ نے بھی اپنے استاذ امام ابو حنیفہ سے اختلاف کرتے ہوئے موٹی جرابوں پر مسح کرنے کا جواز تسلیم کیا ہے۔ ہدایہ میں ہے:
ولا یجوز المسح علی الجوربین عند ابی حنیفۃ الا ان یکونا مجلدین او منعلین، وقالا یجوز اذا کانا شخینین لا یشفان لما
[1] جامع الترمذي، الطھارۃ، حدیث:99۔
[2] تفصیل کے لیے دیکھیے، تعلیقات أحمد شاکر علی جامع الترمذي: 169-167/1، وإرواء الغلیل: 138-137/1، والمحلٰی لابن حزم: 87-84/2۔