کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 70
بے وضو ہو گئے تو انہوں نے وضو کیا، اپنا چہرہ اور ہاتھ دھوئے اور اُونی جرابوں پر مسح کیا، میں نے ان سے کہا: کیا آپ ان جرابوں پر مسح کر رہے ہیں ؟ تو انہوں نے فرمایا:
إِنَّھُمَا خُفَّانِ وَلٰکِنَّھُمَا مِنْ صُوْفٍ
’’یہ بھی موزے ہیں لیکن اُون کے ہیں ۔‘‘
علامہ احمد شاکر مصری رحمہ اللہ یہ اثر نقل کر کے لکھتے ہیں :
وَھٰذَا الْأَثَرُ عَنْ أَنَسٍ یَّدُلُّ عَلٰی أَنَّہُ۔ وَھُوَ مِنْ أَھْلِ اللُّغَۃِ۔ یَرٰی أَنَّ الْجَوْرَبَینِ یُطْلَقُ عَلَیھِمَا اسْمُ الْخُفَّینِ أَیْضًا، وَأَنَّ الْمَقْصُوْدَ مِنْ ذٰلِکَ مَا یَسْتُرُ الرِّجْلَینِ، مِنْ غَیْرِ نَظْرٍ إِلٰی مَا یُصْنَعُ مِنْہُ، جِلْدًا أَوْ صُوْفًا أَوْ غَیْرَ ذٰلِکَ۔
’’حضرت انس رضی اللہ عنہ کا یہ اثر اِس بات پر دلالت کرتا ہے کہ ان کے نزدیک جرابوں پر خفین (موزوں ) کا اطلاق بھی صحیح ہے اور حضرت انس اہل زبان میں سے ہیں (اس لیے ان کی بات معتبر ہے) اور اس سے مقصود ایسی چیز ہے جو پیروں کو ڈھانپ لے،قطع نظر اس کے کہ وہ کس چیز کی بنی ہوئی ہے چمڑے کی ہے یا اُون کی یا ان کے علاوہ کسی اور چیز کی۔‘‘[1]
جرابوں پر مسح کرنے کی واضح روایت : علاوہ ازیں حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ ہی سے ایک روایت ترمذی میں موجود ہے جس میں نعلین کے ساتھ جرابوں پر بھی مسح کرنے کا ذکر ہے، چنانچہ وہ فرماتے ہیں :
تَوَضَّأَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم وَمَسَحَ عَلَی الْجَوْرَبَیْنِ وَالنَّعْلَیْنِ۔
[1] جامع الترمذي الطہارۃ، حدیث: 99 بتحقیق أحمد محمد شاکر (مصر)۔