کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 69
پالش ایسی چیز ہے جس کی وجہ سے پانی ناخن تک نہیں پہنچتا اور یوں وضو نہیں ہوتا، اس لیے اس سے اجتناب ضروری ہے۔یہ مہندی سے مختلف ہے، مہندی ناخن میں جذب ہو جاتی ہے، اس لیے وضو میں کوئی خرابی نہیں آتی۔ نیل پالش میں اس کے برعکس تہ جم جاتی ہے، اس لیے وضو ناقص رہتا ہے اور ناقص وضو سے نماز بھی نہیں ہوتی۔
موزوں اور جرابوں پر مسح کرنے کا بیان : احادیث میں موزوں اور جرابوں کے لیے خُفَّیْن، نَعْلَیْنَ، جَوْرَبْ اور تَسَاخِینْ کے الفاظ استعمال ہوئے ہیں ۔ اوّل الذّکر دو الفاظ عام طور پر چمڑے کے موزوں کے لیے اور ثانی الذکر الفاظ سوتی، اُونی اور چمڑے کی جرابوں کے لیے استعمال ہوتے ہیں بلکہ اہلِ لغت کی صراحت کی رُو سے ہر وہ چیز جورب ہے جسے لفافے کی طرح پاؤں میں پہن لیا جائے اور جس سے پاؤں ڈھک جائیں ۔ اس تعریف کی رُو سے
جرابیں سوت کی بنی ہوئی ہوں یا نائیلون کی، اُون کی ہوں یا چمڑے کی، سب پر جورب کا اطلاق صحیح ہے اور جرابوں پر مسح کرنا احادیث سے ثابت ہے، خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی خفین پر مسح کیا ہے۔[1] اور اہلِ لغت نے خفین کو بھی جوربین میں شامل کیا ہے۔
ہماری اِس بات کی تائید حضرت انس رضی اللہ عنہ کے ایک اثر سے بھی ہوتی ہے جو صحیح سند سے مروی ہے، جس کی سند کو علامہ احمد شاکر رحمہ اللہ نے ’’جید‘‘ قرار دیا ہے اور اِس اثر کو ترمذی کے حاشیے پر نقل فرمایا ہے۔ وہ اثر یہ ہے:
’’ازرق بن قیس بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ وہ
[1] صحیح البخاري، الوضوء، حدیث: 206۔