کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 68
ہے: ’’پتہ نہیں نیند میں اس کا ہاتھ کہاں کہاں لگا ہے؟‘‘[1] آپ نے یہ بھی فرمایا: ’’صبح کے وضو میں ناک اچھی طرح جھاڑو کیونکہ شیطان ناک کے نتھنوں (بانسوں ) میں رات گزارتا ہے۔‘‘[2]
٭ نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کواُٹھ کر سب سے پہلے مسواک کیا کرتے تھے۔ بلکہ آپ نے ہر وضو کے ساتھ مسواک کرنے کو پسند فرمایا ہے، چنانچہ آپ نے فرمایا:’’ اگر مجھے امت کے مشقت میں پڑنے کا اندیشہ نہ ہوتا تو میں انہیں ہر وضو کے ساتھ مسواک کرنے کا حکم دیتا۔‘‘[3]
ایک حدیث میں مسواک کر کے پڑھی گئی نماز کی فضیلت میں کہا گیا ہے کہ اس کا ثواب ستر گنا زیادہ ہے۔[4] اس کی صحت و ضعف میں اختلاف ہے۔ بعض علماء اس کی صحت کے قائل ہیں اور بعض اس کے ضعف کے۔ تاہم مسواک کی اہمیت و تاکید مسلمہ ہے۔
٭ وضو میں ترتیب بھی ضروری ہے، یعنی اعضائے وضو کو ترتیب سے دھویا جائے۔[5]
کوئی جگہ خشک نہ رہے : وضو میں جن اعضا کا دھونا ضروری ہے، جس کی تفصیل بیان کی جا چکی ہے، انہیں اچھی طرح دھویا جائے، کوئی جگہ خشک نہ رہے، اگر کوئی جگہ ذرا سی بھی خشک رہ جائے گی تو وضو نہیں ہو گا۔ اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سخت وعید بھی بیان فرمائی ہے اور ایسے شخص کو دوبارہ وضو کرنے کا اور نماز کو لوٹانے کا حکم بھی دیا ہے۔[6]
نیل پالش کی صورت میں وضو کا حکم : آج کل عورتوں میں نیل پالش کا بڑا رواج ہے، اس قسم کا رواج بے دینوں کا شعار ہے۔ دین دار عورتوں کو اِن رواجوں سے بچنا چاہیے۔ نیل
[1] صحیح البخاري، الوضوء، حدیث: 162، وصحیح مسلم، الطہارۃ، حدیث: 278۔
[2] صحیح البخاري، حدیث: 3295۔
[3] صحیح البخاري، الجمعۃ، حدیث: 887، وصحیح مسلم، الطھارۃ، حدیث: 252۔
[4] شعب الإیمان للبیہقی: 96/6۔
[5] صحیح ابن حبان، حدیث: 1089۔
[6] صحیح مسلم، الطہارۃ، حدیث: 241، و243۔ سنن أبي داود، حدیث: 175۔