کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 65
وضو کا طریقہ اور اس کے مسائل
مذکورہ شرائط کے ساتھ وضو کرنا ضروری ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیث مُسیِئُی الصلاۃ میں فرمایا:
((اِذَا قُمْتَ الی الصلاۃ فاسبغ الوضوء، الحدیث))
’’جب تو نماز کا ارادہ کرے تو (پہلے) کامل طریقے سے وضو کر…۔‘‘ [1]
وضو کا طریقہ یہ ہے کہ پہلے صرف ((بِسْمِ اللّٰہِ)) پڑھیں ۔ پوری﴿ بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ ﴾ِپڑھنا ضروری نہیں ۔ کیونکہ حدیث میں صرف ’’بسم اللہ‘‘ ہی کے الفاظ مذکور ہیں ۔
٭ نبی صلی اللہ علیہ وسلم طہارت (وضو) میں دائیں طرف کو پسند فرماتے تھے، اس لیے ہر عضو کو دھوتے وقت پہلے دایاں عضو دھوئیں ۔ جوتا پہننے میں بھی آپ اس پہلو کا خیال رکھتے تھے۔
جدید غسل خانوں کا حکم : آج کل غسل خانوں میں عام طور پر ایک کونے میں فلش بھی لگا ہوتا ہے، وہاں وضو یا غسل کرتے وقت ((بِسْمِ اللّٰہِ)) کا پڑھنا کیسا ہے؟ ظاہر ہے کہ وہاں اللہ کا نام لینا صحیح نہیں ، اس لیے اس کا حل یہ ہے کہ غسل خانے میں داخل ہونے سے پہلے((بِسْمِ اللّٰہِ)) پڑھ لی جائے، یہ سب کاموں کے لیے کافی ہو گی کیونکہ بیت الخلاء میں داخلے کے وقت اس دعا: (( اللَّهُمَّ إني أعوذُ بك مِنَ الخُبُثِ والخبائِثِ)) [2] کے علاوہ ((بِسْمِ اللّٰہِ)) کا پڑھنا بھی ثابت ہے۔
بہر حال کسی صاف جگہ یا وضو خانے میں وضو کرنا ہو تو((بِسْمِ اللّٰہِ)) پڑھنے کے بعد،
٭ دونوں ہاتھ پہنچوں تک دھوئیں ۔
٭ پھر ایک چلّو پانی لے کر آدھے پانی سے کُلّی کریں اور آدھا ناک میں ڈالیں اور ناک کو
[1] صحیح البخاري، الوضو، حدیث: 142، وصحیح مسلم، الطھارۃ، حدیث: 375۔
[2] سنن ابن ماجہ، الطھارۃ، حدیث: 297، وصححہ الألبانی فی إرواء الغلیل: 87/1، رقم الحدیث: 50۔