کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 64
٭ چہرے کو ڈھانپ کر یا آنکھیں بند کر کے نماز پڑھنے کی بھی ممانعت ہے۔ ٭ سدل بھی منع ہے، یعنی کندھوں یا سر پر کپڑا ڈال کر اِس کو دو طرف لٹکا ہوا چھوڑ دینا۔ اگر اس کو گرہ لگالی جائے تو پھر ممنوع نہیں ہو گا۔ 3. تیسری شرط، استقبالِ قبلہ : استقبالِ قبلہ کا مفہوم ہے قبلے کی طرف رُخ کرنا۔ نماز کے لیے قبلہ رُو ہونا ضروری ہے، البتہ جنگل یا اندھیرے میں اگر سمتِ قبلہ معلوم نہ ہو تو اور بات ہے۔ ایسی صورت میں اندازے سے نماز پڑھ لی جائے۔ اگر نماز غلط رُخ پر پڑھی گئی ہو گی تب بھی جائز ہوگی، اسے دُہرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ تا ہم لڑائی یا سخت خوف کی حالت میں ، کشتی، ہوائی جہاز اور ریل میں ، اسی طرح سخت مرض میں ، جس میں حرکت ممکن نہ ہو، استقبالِ قبلہ ضروری نہیں ، بشرطیکہ نماز کا وقت نکل جانے کا اندیشہ ہو۔ تا ہم نفلی نماز سواری پر پڑھی جاسکتی ہے چاہے اس کا رخ کسی طرف بھی ہو۔ صرف آغاز میں اس کا رخ قبلے کی طرف کرنا ضروری ہے۔ 4. چوتھی شرط، تعدیل ارکان : یہ چوتھی شرط ہے اور اس کا مطلب، نماز کے ہر رُکن کو سنتِ نبوی علیہ الصلٰوۃ والسلام کے مطابق ادا کرنا ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ((صَلُّوْ کَمَا رَأَیْتُمُونِي أُصَلِّي)) ’’تم نماز اِس طرح پڑھو، جیسے تم نے مجھے نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے۔‘‘[1] اِس لیے نماز کو من مانے طریقے یا کسی مخصوص فقہی طریقے سے نہیں پڑھنا بلکہ اس طرح اطمینان سے پڑھنا ہے جیسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اطمینان، یکسوئی اور خشوع خضوع سے پڑھتے تھے۔ سنت کے خلاف یا اطمینان سے خالی نماز بے فائدہ ہے، وہ عند اللہ نامقبول ہو گی کیونکہ اس میں تعدیل ارکان کی بنیادی شرط مفقود ہے ۔ (جیسا کہ اس کی تفصیل بابِ دوم میں گزری)
[1] صحیح البخاری، الاذان، حدیث: 631۔