کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 63
’’نہ بالوں کو سمیٹے (جمع کرے) اور نہ کپڑوں کو۔‘‘[1]
یہی حدیث ان الفاظ کے ساتھ بھی صحیح بخاری میں ہے:
((وَ لَا نَکْفِتُ الثِّیَابَ وَالشَّعْرَ))
’’ہم نہ کپڑوں کو سمیٹیں اور نہ بالوں کو۔‘‘[2]
کَفْت: اور کفّ، دونوں ہم معنی لفظ ہیں ، جمع کرنا، یعنی سمیٹنا، حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے فرمایا ہے کہ یہ حکم بظاہر نماز کے اندر کے لیے ہے، یعنی نماز پڑھتے ہوئے کپڑوں اور بالوں کو سمیٹنا منع ہے کیونکہ یہ نماز کے سکون اور خشوع خضوع کے خلاف ہے۔ اس کی تائید اس سے بھی ہوتی ہے کہ امام بخاری نے اس باب کے چار ابواب کے بعد ایک باب بہ ایں الفاظ باندھا ہے:
باب لَا یَکُفُّ ثَوْبَہُ فِی الصَّلَاۃِ (نماز میں اپنے کپڑے نہ سمیٹے) اس باب میں ’’نماز میں ‘‘ کی تصریح ہے۔
لیکن قاضی عیاض کہتے ہیں کہ جمہور علماء کے نزدیک نماز کی حالت میں بھی یہ مکروہ ہے اور نماز شروع کرنے سے پہلے بھی، تاہم اس سے نماز فاسد نہیں ہوگی۔[3]
٭ ان احادیث سے استدلال کرتے ہوئے علماء نے کہا ہے کہ پاجامے، پتلون کے پائینچے چڑھانا، آستینیں چڑھانا، کرتے کا دائرہ اِکٹھا کر کے تہ بند کی ڈب میں یا پاجامے، شلوار کے نیفے میں اڑس لینا، تہ بند کے نیچے لنگوٹی باندھنایا عورت کا اپنے جوڑے (چٹیا) کو اِکٹھا کر کے گدی کے پیچھے باندھنا، وغیرہ منع ہے۔ (نماز کی حالت میں بالخصوص اور نماز شروع کرنے سے قبل بھی ان سے اجتناب بہتر ہے)
[1] صحیح البخاري، الاذان، باب السجود علی سبعۃ اعظم، حدیث: 809۔
[2] صحیح البخاري، حدیث: 812۔
[3] فتح الباري، 383/2، باب مذکور کے تحت۔