کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 62
٭ مرد کے لیے یہ حصہ ناف سے گھٹنوں تک ہے، یعنی مرد کے لیے نماز میں یہ حصہ چھپائے رکھنا نہایت ضروری ہے، تا ہم کپڑا زیادہ ہو تو اُس کا کچھ حصہ کندھوں پر بھی ہونا ضروری ہے۔ ٭ مرد کا سر، نماز میں ننگا رہے یا ڈھکا ہوا؟ اس کی بابت کوئی صراحت نہیں ہے۔ اسی لیے ننگے سر نماز بالاتفاق جائز ہے لیکن ننگے سر رہنا اور ننگے سر ہی نماز پڑھنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابۂ کرام کے معمولات کے خلاف ہے۔ہر وقت سر ڈھانپے رکھنا شیوۂ مسلمانی ہے، اس لیے محض نماز کے وقت سر ڈھانپ لینا اور باقی اوقات میں ننگے سر رہنا پسندیدہ طریقہ ہے، نہ ننگے سر نماز پڑھنے کو معمول بنا لینا ہی مستحسن امر ہے۔ (اس کی مزید تفصیل ہماری کتاب ’’لباس اور پردہ‘‘ میں ملاحظہ فرمائیں ) ٭ گھر کے اندر نماز میں عورت کے لیے سوائے ہاتھ اور منہ کے، سر سمیت سارا جسم ڈھانپنا ضروری ہے، البتہ ایک موقوف روایت کی رُو سے (جو حجت نہیں ہے) پاؤں کی پشتوں کو بھی ڈھانپنا ضروری ہے۔ لیکن اس روایت سے استدلال جائز نہیں ۔ یعنی گھر کے اندر پاؤں کا ڈھانپنا ضروری نہیں۔ بہرحال عورت کا سارا جسم ہی ایسا ہے کہ نماز میں اسے ڈھانپا جائے، کوئی حصہ بھی سوائے ہاتھ اور منہ اور پاؤں کے ننگا نہ رہے، ورنہ اس کی نماز نہیں ہو گی، البتہ ایسی جگہ نماز پڑھنے کی صورت میں جہاں غیر محرم مرد ہوں ، عورت کے لیے منہ ڈھانپنا بھی ضروری ہے۔ بعض دیگر ممنوعاتِ نماز : نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں اِشْتِمَالِ صَمّاء سے بھی منع فرمایا ہے اور اس کا مطلب، چادر کا اس طرح اوڑھنا (یا بُکل مارنا) ہے جس سے ہاتھ باہر نکالنے مشکل ہوں ۔ اسی طرح حدیث میں ہے: ((وَلَا یَکُفَّ شَعْرًا وَلَا ثَوْبًا))