کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 57
٭ عملِ کثیر۔ نماز کی حالت میں کوئی اور کام کرنا۔ اس سے بھی نماز باطل ہوجائے گی، البتہ عمل کثیر کی تعریف اور اس کی حد میں فقہاء کے درمیان اختلاف ہے۔ فقہائے احناف معمولی حرکت و اقدام کو بھی عمل کثیر قرار دے دیتے ہیں لیکن یہ صحیح نہیں ہے، مثلاً: صف کے خلا کو پُر کرنے کے لیے نماز کی حالت میں تھوڑا سا چلنایا تھوڑا سا آگے پیچھے ہونا جائز ہے، اس سے نماز میں کوئی بگاڑ نہیں آتا، تاہم اس حرکت و اقدام میں قبلے کے رُخ سے انحراف نہ ہو۔ ٭ کوئی رکن یا شرط فوت ہوجائے، تب بھی نماز باطل ہوجائے گی، جیسے کوئی شخص وضو ہی نہ کرے یا رکوع، سجدہ ترک کردے تو ایسی نماز بھی دُہرانی پڑے گی۔ یا قیام یا سورۂ فاتحہ رہ جائے تو ایسی رکعت بھی نہیں ہوگی، اسی لیے مدرکِ رکوع کی رکعت نہیں ہوگی کیونکہ اس سے قیام اور سورۂ فاتحہ دو رکن فوت ہوگئے۔ ٭ کھلکھلا کر ہنسنے سے بھی نماز باطل ہوجاتی ہے، البتہ مسکراہٹ یا معمولی سے ہنسنے سے نماز باطل نہیں ہوگی۔ مفسداتِ نماز کی دوسری قسم وہ ہے جس پر فقہاء نماز کے باطل ہونے کا فتوی تو نہیں دیتے لیکن ان سے اجتناب صحتِ نماز کے لیے بہت ضروری ہے۔ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں ان کا بڑا اہتمام فرمایا ہے اور اُمت کو بھی ان کی بڑی تاکید فرمائی ہے۔ مثلاً: ٭ صف بندی کا اہتمام: حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری صفوں کو اس طرح درست فرماتے تھے جس طرح تیر کو سیدھا کیا جاتا ہے، حتی کہ ایک روز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کا سینہ صف سے باہر نکلے ہوئے دیکھا تو فرمایا: ’’اللہ کے بندو! اپنی صفوں کو درست کرو ورنہ اللہ تعالیٰ تمہارے درمیان اختلاف ڈال دے گا۔‘‘ (صحیح مسلم) ٭ پیشاب، پاخانے کی حاجت ہو تو ان حاجات ضروریہ کو روک اور دبا کر نماز پڑھنے سے روکا گیا ہے۔ لہٰذا ایسی صورت میں بھی پہلے قضائے حاجت کا اہتمام کیا جائے اور اس کے بعد نماز